
Imam Abu Hanifah رحمہ اللہ say Rafa-ul-Yadain peh MUNAZARAH ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza)
Today topic is :Imam Abu Hanifah رحمہ اللہ say Rafa-ul-Yadain peh MUNAZARAH ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza).
Video | Information |
---|---|
Title | Imam Abu Hanifah رحمہ اللہ say Rafa-ul-Yadain peh MUNAZARAH ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza) |
Video Id | TUdDQDW_Wzg |
Video Source | https://www.youtube.com/watch?v=TUdDQDW_Wzg |
Video Image | ![]() |
Video Views | 375815 |
Video Published | 2018-04-11 01:22:43 |
Video Rating | 5.00 |
Video Duration | 00:08:33 |
Video Author | Engineer Muhammad Ali Mirza – Official Channel |
Video Likes | 7942 |
Video Dislikes | |
Video Tags | #Imam #Abu #Hanifah #رحمہ #اللہ #RafaulYadain #peh #MUNAZARAH #Engineer #Muhammad #Ali #Mirza |
Download | Click here |
Engineer Muhammad Mirza Ali

Muhammad Ali Mirza was born on 4 October 1977 in Jhelum, a city in Punjab, Pakistan. He is a 19th grade mechanical engineer in a government department.
Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.
Is engineer Muhammad Ali Mirza Sunni or Shia?

Engineer Muahmmad Ali Mirza is Sunni, Known "Mulim ilmi kitabi".
How do I contact engineer Muhammad Ali?

You can call on this phone number, which is "03215900162", and discuss your problem with them.
Who is Mirza Ali of Pakistan?

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.
What is the age of engineer Muhammad Ali Mirza?

(Engineer Muhammad Ali Mirza) Born: October 4, 1977 (age 46 years) Place: Jhelum Country: Pakistan
What is religion of Engineer Muhammad Ali Mirza?
Engineer Muhammad Ali Mirza is Muslim by religion. He is also known as muslim ilmi kitabi. He says " I,m Muslim Ilmi Kitabi".
What is the Education of Engineer Muhammad Ali Mirza?
He is an engineer by profession. And also a "Pakistani Islamic Scholar". He studied in "University of Engineering and Technology, Taxila".
- Surah Yaseen Pdf download | Mp3 | Video | Images
- New Ramadan Iftar and Sehri Time 2023 | Best Calender
- Surah Yaseen Ayat 1 with Best Translation 2023
- Surah Yaseen Ayat 20 Read online with translation (2023)
- Is Smoking Haram or Halal? Why? Islamic Perspective 2023
- Is Cineplex Poutine Haram or Halal? Religious Overview 2023
- Taharat-o-Namaz ka SUNNAT Tarika | Saheh Ahkam-o-Masal
- The Blessings of Tahajjud | Best Time | Rakat |Tahajjud 2023
- Tahajjud Time in Gujranwala: Night Prayer in Pakistan
- Meaning of “Allahumma Barik”: Understanding Its Importance
- Iman e Mujmal: Understanding the Basic Tenets of Faith in Islam
- The Sword of Imam Ali: Exploring the History, Significance, and Mystique of Islam’s Most Iconic Weapon
- Sifat meaning in urdu | English |Arabic | Meaning of صفت
- How to perform Eid-ul-Fitr? Eid-al-Fitr Mubarak – 2023
- The Top 15 Most Important Islamic Worship Places in the World
Aap ne kai martaba yeh baat kahi hai ki imam abu hanifa se bhi sabit nahi hai bina raful yadein karna yeh awaam ne unnpai mansuub kar rakhi hai aur abhi keh rahe hain ki unhone padhi hai ..
Ma bhi ab rafa ul Yadin ka sth namaz prahta hon😍
Hamesha yeh Banda imam Abu haneefa ka khilaf hai…. Sharam karo babaa
Jb apk video dekhtey hain zeher ugaltay hain ap. Sad for you, May ALLAH SWT show us right path
Engineer sb looogo ko gumrah na krooooo
ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ پر تدلیس کے اعتراض کا جواب:
یہ کہنا کہ ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ مدلس ہیں عن سے روایت کرتے ہیں تو اس لیے یہ روایت ضعیف ہے جبکہ یہ بات غلط ہے کیونکہ محدثین کے نزدیک مدلسین کے مختلف طبقات ہیں اور ان طبقات کے مطابق ان کا حکم ہے لہذا ہر مدلس کی ہر عن والی روایت ضعیف نہیں ہوتی جبکہ ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ طبقہ ثانیہ کے مدلس ہیں. (طبقات المدلسین – ص 28) اور طبقہ ثانیہ کے مدلس کی عن والی روایت محدثین کے نزدیک صحت کے منافی نہیں ہوتی اور دوسری بات جو راوی کسی خاص استاد سے تدلیس کرے تو اس کی باقی شیوخ سے مرویات سماع پر محمول کی جاتی ہیں، چنانچہ حافظ ابن رجب رحمہ اللّٰہ لکھتے ہیں: ''ذکر من عرف بالتدلیس وکان لہ شیوخ لا یدلس عنھم؛ فحدیثہ عنھم متصل.''
(شرح علل الترمذي: 2/ 857)
''وہ مدلسین جو خاص اساتذہ سے تدلیس کرتے ہیں ان کی دیگر شیوخ سے معنعن روایات سماع پر محمول کی جائیں گی. اور ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ صرف ان تین سے تدلیس کرتے تھے, هنی بن نویرہ و سهم بن منجاب اور خزامہ الطائي اور وہ بھی کبھی کبھار جب اصحاب عبد اللّٰہ کے درمیان ان تین کو داخل کرتے. وَإِبْرَاهِيمُ أَيْضًا يُدْخِلُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَصْحَابِ عَبْدِ اللّٰهِ مِثْلَ هُنَيِّ بْنِ نُوَيْرَةَ، وَسَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، وَخُزَامَةَ الطَّائِيِّ، وَرُبَّمَا دَلَّسَ عَنْهُمْ. (كتاب معرفة علوم الحديث للحاكم – 108). ثابت ہوا کہ ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ اصحاب عبد اللّٰہ سے جب بغیر واسطے کے روایت کریں تو تدلیس کرتے ہی نہیں اور اسود رحمہ اللّٰہ اصحاب عبد اللّٰہ میں سے ہیں لہذا تدلیس کا احتمال ہی ختم اور یہ بھی یاد رہے کہ قلیل التدلیس راوی کا عنعنہ یعنی عن سے روایت کرنا دلیل کے بغیر رد نہیں کیا جاتا, جبکہ کثیر التدلیس راوی کا عنعنہ دلیل کے بغیر قبول نہیں کیا جاتا. جیسا کہ قلیل الخطأ کی روایت دلیل کے بغیر رد نہیں کی جاتی اور کثیر الخطأ کی روایت دلیل کے بغیر قبول نہیں کی جاتی ۔ لہذا یہاں ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ کا عنعنہ تو ہے لیکن تدلیس ثابت ہی نہیں, اس عنعنہ کو تدلیس ثابت کرنے کے لیے دلیل چاہیے جو کہ موجود ہی نہیں, لہذا یہ روایت بالکل صحیح ہے اور ویسے بھی اس پر یہ اعتراض بنتا ہی نہیں ہے اور اگر مدلس کی معتبر متابعت یا قوی شاہد ثابت ہو جائے تو تدلیس کا اعتراض بھی ختم ہو جاتا ہے، اور اس کے قوی شواہد میں سیدنا علی اور سیدنا عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنھما کا عمل بھی یہی ہے. (المصنف في الأحاديث والآثار » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » مَنْ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُ – رقم الحديث: 2443 – 2442). ثابت ہوا کہ اس طرح نماز پڑھنا بھی سنت کے مطابق ہے اور اس طریقے کو خلاف سنت کہنا بالکل غلط ہے.
وضاحت: نبی کریم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے جلیل القدر صحابی امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ بھی نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہاتھوں کو نہیں اٹھاتے تھے اور یہ جلیل القدر تابعین شعبی و ابراہیم اور ابو اسحاق رحمہم اللّٰہ بھی. یہ حدیث بالکل صحیح ہے، مگر غیر مقلد عالم زبیر علی زئی نے مبہم اور ضعیف دلائل سے اس صحیح حدیث کو ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ مفسر تعدیل کے مقابلے میں جرح مبہم کا اعتبار نہیں ہوتا ہے. لہذا اس طریقے سے نماز پڑھنے کو خلاف سنت کہنے سے بچنا چاہیے.
وضاحت: اس حدیث پر جرح کا جامع جواب:
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ حضرت سفیان ثوری امیر المومنین فی الحدیث رحمہ اللّٰہ کا علم حدیث میں مرتبہ, ان سب سے بڑا ہے جن سے جرح منقول ہے اور اس حدیث کے مرکزی راوی امیر المومنین فی الحدیث سفیان ثوری رحمہ اللّٰہ جو ابن مبارک رحمہ اللّٰہ کے شیخ اور حدیث میں ان سے بڑا مقام رکھتے ہیں انکا خود اس پر عمل ہے اور ان کے نزدیک بھی یہ حدیث صحیح ہے, اگر ان کے نزدیک یہ حدیث ثابت نہ ہوتی تو اس پر عمل کیوں کرتے اور اس حدیث پر جو جرح منقول ہے وہ مبہم ہے اور اس جرح میں اضطراب و تناقض بھی ہے, جبکہ مفسر تعدیل کے مقابلے میں جرح مبہم کا اعتبار نہیں ہوتا ہے. بعض دفعہ ایک محدث کو حدیث بعد میں پہنچتی ہے تو جن الفاظ کے ساتھ اس کے نزدیک ثابت ہوتی ہے اس کو ویسے ہی بیان کر دیتا ہے جیسے کہ حضرت عبد اللّٰہ بن مبارک رحمہ اللّٰہ کے نزدیک جب حدیث ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ جن الفاظ سے ثابت ہوگئی تو پھر اس کو انہی الفاظ سے اپنے شیخ سفیان ثوری رحمہ اللّٰہ کی سند سے بیان کر دیا. (سنن نسائی – رقم الحدیث:1027), ویسے بھی کسی محدث کے ہاں کسی حدیث کا ثابت نہ ہونا اس صحیح یا حسن حدیث پر عمل کرنے سے روک نہیں سکتا جبکہ دوسرے محدثین کے نزدیک وہ حدیث ثابت بھی ہو اور وكيع بن جراح و عبد اللّٰہ بن مبارک کے علاوہ معاویہ بن ہشام، و ابو حذیفہ موسیٰ بن مسعود بھی اس حدیث کو سفیان ثوری رحمہ اللّٰہ سے روایت کرتے ہیں. (سنن ابی داؤد – رقم الحدیث:749). جبکہ وكيع بن جراح اور عبد اللّٰہ بن مبارک سفیان ثوری رحمہ اللّٰہ سے روایت کرنے میں اثبت بھی ہیں. (كتاب شرح علل الترمذي ابن رجب الحنبلي – 2/722) اور یہ کہنا کہ سفیان ثوری مدلس ہیں عن سے روایت کرتے ہیں تو اس لیے یہ روایت ضعیف ہے جبکہ یہ بات بھی غلط ہے کیونکہ محدثین کے نزدیک مدلسین کے مختلف طبقات ہیں اور ان طبقات کے مطابق ان کا حکم ہے لہذا ہر مدلس کی ہر عن والی روایت ضعیف نہیں ہوتی جبکہ سفیان ثوری رحمہ اللّٰہ طبقہ ثانیہ کے مدلس ہیں اور قلیل التدلیس ہیں. (طبقات المدلسین – ص 13) (جامع التحصیل – ص 113) اور طبقہ ثانیہ اور قلیل التدلیس راوی کی عن والی روایت محدثین کے نزدیک صحت کے منافی نہیں ہوتی اور یہ بھی یاد رہے کہ قلیل التدلیس راوی کا عنعنہ یعنی عن سے روایت کرنا دلیل کے بغیر رد نہیں کیا جاتا, جبکہ کثیر التدلیس راوی کا عنعنہ دلیل کے بغیر قبول نہیں کیا جاتا. جیسا کہ قلیل الخطأ کی روایت دلیل کے بغیر رد نہیں کی جاتی اور کثیر الخطأ کی روایت دلیل کے بغیر قبول نہیں کی جاتی, امام یعقوب بن شیبۃ رحمہ اللّٰہ نے امام علی بن مدینی رحمہ اللّٰہ سے مدلس کے بارے میں دریافت کیا تو علی بن مدینی رحمہ اللّٰہ نے فرمایا: ''إِذَا كَانَ الْغَالِبُ عَلَيْهِ التَّدْلِيسَ فَلَا حَتَّى يَقُولَ حَدَّثَنَا''. '' جب اس پر تدلیس غالب ہو تو اس وقت حجت نہیں ۔ یہاں تک کہ وہ حدثنا کہے یعنی تب اس کی روایت صراحتِ سماع کے ساتھ قبول کی جائے گی ۔'' (الکفایۃ للبغدادی: 362) یعنی قلیل التدلیس راوی کا عنعنہ مقبول ہے، الا یہ کہ کسی روایت میں تدلیس ثابت ہو جائے تو وہ اس عمومی قاعدہ سے مستثنیٰ ہوگی اور امام یعقوب بن سفیان الفسوی رحمہ اللّٰہ لکھتے ہیں: وَحَدِيثُ سُفْيَانَ وَأَبِي إِسْحَاقَ وَالْأَعْمَشِ مَا لَمْ يُعْلَمْ أَنَّهُ مُدَلّسٌ يَقُومُ مَقَامَ الْحُجَّةِ. اور سفیان، ابو اسحاق اور اعمش کی حدیث جب تک اس کی تدلیس کا علم نہ ہو تو وہ حجت کے مقام پر ہوگی. (المعرفۃ والتاریخ – 2/637) لہذا یہاں سفیان ثوری رحمہ اللّٰہ کا عنعنہ تو ہے لیکن تدلیس ثابت نہیں، اس عنعنہ کو تدلیس ثابت کرنے کے لیے دلیل چاہیے جو کہ موجود نہیں، لہذا یہ روایت صحیح ہے اس پر کوئی غبار نہیں اور دوسری بات یہ کہ سفیان ثوری عاصم بن کلیب سے روایت کرنے میں اکیلے نہیں ہیں اور اگر مدلس کی معتبر متابعت یا قوی شاہد مل جائے تو تدلیس کا احتمال ہی ختم ہو جاتا ہے، جس طرح کہ ضعیف راوی کی روایت کا کوئی معتبر متابع یا قوی شاہد مل جائے تو روایت کا ضعف ختم ہو جاتا ہے اور سفيان ثوری کا متابع ابو بکر النہشلی (کتاب العلل للدار قطنی – 5/172) اور عبد اللّٰہ بن ادریس بھی ہیں. (مسند البزار – رقم الحديث:1609), (کتاب العلل للدار قطنی – 5/172) اور وکیع بن جراح بھی. (التمہید لابن عبدالبر – 4/189) پس سفيان ثوری رحمہ اللّٰہ کی تدلیس کا احتمال و اعتراض بھی ختم اور اس کے قوی شواہد میں سیدنا عمر اور سیدنا علی اور سیدنا عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنھم کا یہی عمل ہے. (المصنف في الأحاديث والآثار » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » مَنْ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُ – رقم الحديث: 2443 – 2442 – 2454) اور سیدنا علی کرم اللّٰہ وجہہ کے اصحاب اور سیدنا عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کے اصحاب کا بھی یہی عمل ہے. (المصنف في الأحاديث والآثار » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » مَنْ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُ – رقم الحديث:2446). لہذا ثابت ہوا کہ یہ حدیث شریف صحیح ہے اور اس طرح نماز پڑھنا بھی سنت کے مطابق ہے اور اس طریقے سے نماز پڑھنے کو خلاف سنت بالکل غلط ہے اور اس طریقے کو خلاف سنت کہنے سے بچنا بھی چاہیے.
نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہاتھوں کو نہ اٹھانا بھی مسنون ہے:
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللّٰهِ بْنُ مَسْعُودٍ أَلَا أُصَلّي بِکُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ. قَالَ وَفِي الْبَاب عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ.
حضرت علقمہ رحمہ اللّٰہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمہیں رسول اللّٰہ (ﷺ) کی نماز نہ پڑھاؤں؟ تو انہوں نے نماز پڑھائی اور صرف پہلی مرتبہ میں اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے. امام ترمذی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں: حضرت ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث حسن ہے، اس باب میں حضرت براء بن عازب رضی اللّٰہ عنہ سے بھی حدیث آئی ہے، کئی اہل علم صحابہ کرام اور تابعین میں سے یہی کہتے ہیں اور یہی سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا بھی قول ہے.
(سنن الترمذی – رقم الحديث:257)
اس حدیث کی تصحیح و توثیق کرنے والے اور اس سے حجت پکڑنے والے ائمہ حدیث:
سفیان ثوری رحمہ اللّٰہ: اس حدیث کے مرکزی راوی امیر المومنین فی الحدیث کا خود بھی اس پر عمل ہے یعنی ان کے نزدیک بھی یہ حدیث صحیح ہے.
(سنن الترمذی – ج1 ص159)
(فقہ سفیان ثوری – ص560)
امام ترمذی رحمہ اللّٰہ: اس حدیث کو حسن اور ایک نسخۃ میں حسن صحیح کہتے ہیں.
(سنن الترمذی – ج1 ص159)
(شرح سنن ابی داؤد – ج2 ص346)
امام نسائی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث سے حجت پکڑی.
(سنن نسائی – رقم الحدیث:1027)
امام دار قطنی رحمہ اللّٰہ: اسنادہ صحیح کہتے ہیں.
(کتاب العلل للدار قطنی – 5/172)
امام ابن حزم رحمہ اللّٰہ: صَحَّ خَبَرُ ابْنِ مَسْعُودٍ کہتے ہیں.
( المحلی بالآثار – ج 2ص578)
امام ابن القطان الفاسی رحمہ اللّٰہ: والحديث عندي لعدالة رواته أقرب إلى الصحة کہتے ہیں.
(بيان الوهم والإيهام للفاسی – ج5 ص367)
امام زیلعی رحمہ اللّٰہ: و الرجوع الی صحۃ الحدیث لورودہ عن الثقات کہتے ہیں.
( نصب الرایۃ للزیلعی – ج1 ص396)
امام عینی رحمہ اللّٰہ: والحاصل أن رجال هذا الحديث على شرط مسلم، فالحديث حينئذ صحيح کہتے ہیں.
(كتاب نخب الأفكار – ج4 ص166)
اس کے علاوہ غیر مقلدین محقق علماء بھی اس کو صحیح کہتے ہیں.
احمد شاکر المصری: الحق انہ حدیث صحیح و اسنادہ صحیح علی شرط مسلم ( شرح الترمذی – ج2 ص43)
ناصر الدین البانی: والحق انہ حدیث صحیح و اسنادہ صحیح علی شرط مسلم (مشکوۃ المصابیح بتحقیق الالبانی – ج1ص254)
صهيب عبد الجبار: (الجامع الصحيح للسنن والمسانيد – ج 25 ص303)
Nice
08 December 2022….💚
369, 136 views…..💜
2.11M subscribers…..💙
Bool wohi joo haaq hai….🗣📢
Time Qiyamat tak hai…..🕰👍🌹❣
✔ 2812 💚💜💙 240✔
💯 feesad mujadad ali bhai….👍🌹❣
NABI pak s.a.w.w or ahly baiet a.s py lakhon darood o salaam…..💚🌟🌹❣
Firqa wariyat murda baad…🤑🤡🦍
Ilme kitabi zinda abad…..👍📚🌹❣
Allah pak ali bhai ko salamt or ajary azeem day…amieen…..🤲🌹❣
Haaq goo Aalim e deen Ali bhai….👍🌹❣
Ma sha Allah booht khub ali bhai…👍🌹❣
یہ شخص ان شاء اللہ گمراہ ہو کر مرگیا اگر یہ شخص اسی حالت میں مرا جس حالت پر ہے تو تو یہ شخص مرزا جہنمی ہے
Chup Kar wa
Contact krna ap se
Mujy apky sath contact krna ha
Asslam o Alaikum
Asslam o Alaikum
Cheap engineer for cheap publicity
ابو حنیفہ کی تقلید صرف جہلاء کرتے ہیں کیونکہ ابو حنیفہ منکر حدیث تھے ان کے پیچھے چلنے والے ان کو نبی سمجھتے ہیں اسی لئے ابو حنیفہ کے چکر میں پڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کر رہےہیں جس کا نتیجہ بھگتے گے
تم عید کے رفع یدین کرو
مرزا صاحب آپ بھی اس بات کو مانتے ہے کہ کسی بات کو بنا چھان بین کہ لوگو میں مت پھولاؤ
یہ ظاہر سی بات ہے کہ ہم امام ابو حنیفہ کے دور کے تو نہںیں😅 تو ہمیں کیسے معلوم کہ امام ابو حنیفہ نے گستاخی کی ہے /ہوگی ۔ اور رہی ان کتابو کی بات جہاں پراس چیز کا ذکر ہے کی ان سے کوئ گستاخی ہوئ ہے تو ہم کیوں کیسی کے غلطیوں کا بکھیڑا لی کر گھومے ہم تو قرآن جو کہ رہا ہے بس اسے فالو کرنا چاہیے
اور یہ بھی ہو سکتا ہے کی کسی نے امام ابو حنیفہ کے کتابوں میں تبدیلیاں کی ہو تا کہ ہم انھیں غلط کہے
Pagal engineer😡😡😡😡
Why are you so adamant about RAFAYADAIN I am sure GOD WILL NOT ASK IT
Inko kahi s tayeed nhi milti aaj mostly imam abu hanifa ko hi follow karte hai😄😃😃😀😀🤣😀😃😃
Munazera jo kitab m likha hai jo aapne pdf m bataya hai usme naam abu hanifa ka nahi noman bin sabit ka hai
Kya jhooti bate kar rahe ho yaar
الیاس خان ،۔۔۔،،،،،،،۔۔،
کائنات کے رب اللہ تعالیٰ اور کائنات کے آخری نبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ماننا ہوگی اگر قبر اور آخرت میں کامیابی چاہتے ہو
مسلمانوں شرک کی بیماری کا روگ لگنا کینسر سے کروڑوں گناہ زیادہ خطرناک ہے
کیونکہ کینسر کا مریض قبر میں جاتا ہے اور شرک کا مریض جہنم میں؟
اللہ تعالیٰ کو تو سب مانتے ہیں اسکی عبادت بھی کرتے ہیں مگر اپنے اپنے عقیدے کے ساتھ ؟
مسلمانوں میں تین طرح کا عقیدہ رکھنے والے لوگ ہیں
نمبر 1 یا اللہ مدد پکانے والے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کی اطاعت کرنے والے
نمبر 2 یا علی مدد پکارنے والے اور انکی اولادوں سے فریاد کرنے والے اہلبیت کی چاہت کا اظہار کرنے والے
نمبر 3 یا غوث المدد کہنے والے اور سینکڑوں مرہوم پیر اولیاء کو دعاؤں میں مدد کے لئے پکارنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چاہت کا اظہار کرنے والے
قرآن مجید کی مندرجہ ذیل آیات میں اللہ تعالیٰ کیا ارشاد فرما رہا ہے یہ جان لیجئے 👇
مسلمانوں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید سورہ توبہ آیت 129 میں ارشاد فرمایا کہدو
مجھے میرا اللہ کافی ہے
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا
اللہ کا رنگ اختیار کرو اللہ سے بڑھ کر کسی کا رنگ نہیں اور فرمایا یہ میرے بندوں کو کیا ہوگیا ہے میری طرح اوروں کو چاہنے لگے ہیں بلکہ مجھ سے بڑھ کر اوروں کو چاہتے ہیں اور جو میرے بندے ہیں وہ میری چاہت میں بہت سخت ہوتے ہیں القرآن
سورہ فاتحہ ہر دعا ہر نماز میں اللہ تعالیٰ نے لازم قرار دیکر حکم دیا
ایاک نعبدوایاک نستعین
ترجمہ
اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں القرآن
حکم اللہ کا نہ ادھر نہ ادھر
اللہ کے حکم کا جو انکار کرے وہ کفر کا مرتکب ہوگا ایسے لوگ اپنے ایمان اور آخرت کی خیر منائے
سورہ نحل آیت 20 ،21
وَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَا یَخۡلُقُوۡنَ شَیۡئًا وَّ ہُمۡ یُخۡلَقُوۡنَ ﴿ؕ۲۰﴾
اَمۡوَاتٌ غَیۡرُ اَحۡیَآءٍ ۚ وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ ۙ اَیَّانَ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿٪۲۱﴾
ترجمہ
اور جن جن کو یہ لوگ اللہ تعالٰی کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے ، بلکہ وہ خود پیدا کیئے ہوئے ہیں
مردے ہیں زندہ نہیں انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے القرآن
قیامت کے دن جب سب کو قبروں سے اٹھایا جائے گا اس کا بھی شعور نہیں رکھتے
سورہ بنی اسرائیل آیت 55 ، 56
کہ دیجئے اللہ کے سوا جنھیں تم معبود سمجھ کر پکار رہے ہو نہ تو وہ تم سے کسی تکلیف کو دور کر سکتے ہیں اور نہ ہی بدل سکتے ہیں اور جن کو تم مدد کے لئے پکارتے ہو وہ تو خود اپنے رب کو پکارتے ہیں اور اپنے رب کی رحمت کے طلب گار رہتے ہیں اور اللہ کے عزاب سے ڈرتے رہتے ہیں القرآن
سورہ بنی اسرائیل کی ان آیات میں بتوں یا کافروں کا تذکرہ نہیں ہے ان آیات میں اللہ کے نیک بندوں کا ذکر ہے جو اللہ کی رحمت کے طلب گار رہتے ہیں اور اللہ کے عزاب سے ڈرتے رہتے ہیں؟
سورہ یونس آیت 106 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا میرے بندوں میرے علاوہ تم کسی کو دعاؤں میں مت پکارو یہ نہ نفع دے سکتے ہیں اور نہ ہی نقصان پہنچا سکتے ہیں اگر تو ایسا کرے گا تو میرے ہاس ظالموں میں شمار کیا جائے گا اور اگر اوروں کو پکارنے سے باز نہیں آیا تو ظالم کہلائے گا القرآن
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہر کسی کو دعاؤں میں پکارنے سے روک دیا ہے ہر شرک کے آگے بند باندھ دیا ہے؟
غیر اللہ کو دعاؤں میں پکارنے کے شرک کا ہر دروازا بند؟
میرے بندوں میرے علاوہ تم کسی کو دعاؤں میں مت پکارو مجھے پکارو میں مدد کروں گا تمھاری القرآن
اللہ تعالیٰ نے سورہ نمل آیت 62 میں ارشاد فرمایا
بھلا بتاؤ کون ہے دوسرا جو مصیبت اور پریشانی میں گھرے ہوئے شخص کی فریاد اور دعاؤں کو سنتا ہے اور اس سے اسکی مصیبت اور تکلیف کو دور کر دیتا ہے
( بیشک اللہ تعالیٰ ہی دعاؤں کو سنتا ہے )
اور تمھیں زمین پر خلیفہ بناتا ہے
کیا اللہ کے ساتھ اور آلہ معبود بھی ہے جو تمھاری تکلیف کو سنے اور تمھاری تکلیف کو دور کردے
لیکن نصیحت بہت کم لوگ حاصل کرتے ہیں القرآن
کیا اللہ کے ساتھ اور آلہ معبود بھی ہیں جو آپکی تکلیف کو سنے اور آپکی تکلیف کو دور کردے
مزاروں کی قبروں میں مدفون جن پیر اولیاء کو دعاؤں میں پکارتے ہو وہ الہ معبود ہی تو ہیں جسکا قرآن میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرما رہا ہے
اور اللہ تعالیٰ نے سورہ احکاف آیت 5 میں ارشاد فرمایا
ان سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوگا جو ایسوں کو پکارتے ہیں جو قیامت تک انکی پکار نہیں سن سکتے بلکہ اس بات سے ہی لاعلم ہیں کہ پکارنے والے انھیں پکار رہے ہیں جب قیامت کے دن سب کو جمع کیا جائے گا جن کو یہ پکارتے ہیں ( المدد یا مدد حاجت روا مشکل کشاء) اللہ انسے پوچھے گا اور وہ ان پکارنے والوں کے دشمن ہو جائیں گے اور انکی پرستش سے صاف انکار کر دیں گے القرآن
اور سورہ نساء آیت 116 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
بس میرے پاس شرک کے معافی نہیں ہے دیگر گناہ جسکے چاہوں گا معاف کردونگا مشرک اپنے شرک کی گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں القرآن
اور سورہ مائدہ آیت 72 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
شرک کرنے والے مشرکوں پر میں جنت حرام کردونگا ان کا ٹھکانہ ہمیشہ کے لئے جہنم ہے القرآن
اور اللہ تعالیٰ نے سورہ توبہ آیت 17 میں مشرکوں کو مسجدیں آباد کرنے سے بھی روک دیا ہے اور انکے تمام اعمال شرک کی وجہ سے ضائع کر دیئے گئے القرآن
اور اللہ تعالیٰ نے سورہ یوسف آیت 106 میں ارشاد فرمایا
تم میں بہت لوگ باوجود اللہ پر ایمان لانے کے مشرک ہیں القرآن
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتا دیا مسلمانوں میں مشرک گھسے ہوئے ہیں
سونے سے پہلے وتر کی نماز جس میں دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے دعائے قنوت کے شروع ہی میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرما دیا اے اللہ ہم تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
اور سورہ الاعراف آیت نمبر 194 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمھارے ہی جیسے بندے ہیں پھر انھیں پکارو وہ اسکا جواب دیں اگر تم سچے ہو القرآن
اور اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی شریعت کے خلاف مزاروں کی قبروں میں مدفون پیر اولیاء کو دعاؤں میں پکارنے والوں
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تین فتوے ارشاد فرمائے ہیں
جو میری اتاری ہوئی شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے میری شریعت پر عمل نہیں کرتے وہی تو کافر ہیں وہی تو مشرک ہیں وہی تو ظالم ہیں وہی تو گمراہ ہیں القرآن سورہ مائدہ رکوع 7
تم نے کسے کافر مشرک سمجھا ہوا ہے؟
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حالت میں مرا کہ وہ اللہ کے ساتھ دوسروں کو بھی دعاؤں میں پکارتا رہا وہ جہنم میں داخل ہوگا
بخاری شریف کتاب التفسیر حدیث نمبر 4497 ۔۔۔
کتے کے بچے
Deobandi or Brelvi log kbhi bhe Juzz Rafa ul Yadain book ko nhi mante 😂😂 q ky unky khilaaf h na