Engineer Mirza Ali

Javaid Ahmad Ghamidi حفظہ اللہ & Engineer Muhammad Ali Mirza ki MEETING (30-Dec-2019) ki Details ???

Javaid Ahmad Ghamidi حفظہ اللہ & Engineer Muhammad Ali Mirza ki MEETING (30-Dec-2019) ki Details ???

Today topic is :Javaid Ahmad Ghamidi حفظہ اللہ & Engineer Muhammad Ali Mirza ki MEETING (30-Dec-2019) ki Details ???.

Video Information
Title Javaid Ahmad Ghamidi حفظہ اللہ & Engineer Muhammad Ali Mirza ki MEETING (30-Dec-2019) ki Details ???
Video Id Q54vfYImTWs
Video Source https://www.youtube.com/watch?v=Q54vfYImTWs
Video Image 1679320921 124 hqdefault
Video Views 367575
Video Published 2020-01-06 08:02:30
Video Rating 5.00
Video Duration 00:51:58
Video Author Engineer Muhammad Ali Mirza – Official Channel
Video Likes 6951
Video Dislikes
Video Tags #Javaid #Ahmad #Ghamidi #حفظہ #اللہ #Engineer #Muhammad #Ali #Mirza #MEETING #30Dec2019 #Details
Download Click here

Engineer Muhammad Mirza Ali


Mirza Ali

Muhammad Ali Mirza was born on 4 October 1977 in Jhelum, a city in Punjab, Pakistan. He is a 19th grade mechanical engineer in a government department.

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

Is engineer Muhammad Ali Mirza Sunni or Shia?

engineer mirza ali

Engineer Muahmmad Ali Mirza is Sunni, Known "Mulim ilmi kitabi".

How do I contact engineer Muhammad Ali?

Engineer Muhammad Ali Mirza

You can call on this phone number, which is "03215900162", and discuss your problem with them.

Who is Mirza Ali of Pakistan?

muhammad mirza ali

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

What is the age of engineer Muhammad Ali Mirza?

mirza ali

(Engineer Muhammad Ali Mirza) Born: October 4, 1977 (age 46 years) Place: Jhelum Country: Pakistan

What is religion of Engineer Muhammad Ali Mirza?

Engineer Muhammad Ali Mirza is Muslim by religion. He is also known as muslim ilmi kitabi. He says " I,m Muslim Ilmi Kitabi".

What is the Education of Engineer Muhammad Ali Mirza?

He is an engineer by profession. And also a "Pakistani Islamic Scholar". He studied in "University of Engineering and Technology, Taxila".

Engineer Muhammad Ali Mirza

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator. Engineer Muhammad Ali Mirza is an acclaimed Islamic scholar whose passion for learning and understanding the Quran and Hadith has earned him a distinguished place in the Muslim world.

23 Comments

  1. Ref. No. 1 : 20-Questions on GHAMIDI Sb. in 96-ILMI-o-Tahqeeqi MAJLIS of Engineer Muhammad Ali Mirza (03-Jan-20) : https://www.youtube.com/watch?v=9v5GeL9am20
    Ref. No. 2 : Maulana Tariq Jameel حفظہ اللہ & Engineer Muhammad Ali Mirza ki MEETING (11-Jan-2019) ki Details ??? : https://www.youtube.com/watch?v=PMiAQHC78oA&t=1s
    Ref. No. 3 : Javaid Ahmad GHAMIDI Sb. in the Sight of Engineer Muhammad Ali Mirza ??? (04-Important Video Clips) : https://www.youtube.com/watch?v=ynQh-8R_UdA&t=28s
    Ref. No. 4 : GHAMIDI Sb. say ALLAH kay motalliq Mushkil SAWAL ka ILMI JAWAB !!! (By Engineer Muhammad Ali Mirza) : https://www.youtube.com/watch?v=KHscChKEizE
    Ref. No. 5 : Maulana Tariq Jameel Sb. & Javaid Ahmad Ghamidi Sb. ki KHIDMAAT ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza) : https://www.youtube.com/watch?v=iLx_TLAesec&t=437s

  2. Kash ap ke detail 1 one 1 mulakat hote Ghamidi sahb sy Y bare faida mand ilmi majlis hote Please ap khud ja kr aik meeting rakh lain

  3. To aslam doshman yani yahodin ke aejande par kam karraha he or sarre aam jhot bolta rehta he or baqwasat karta tompar allahpak ki lanat

  4. Tu comment jarur padhna

    Tu us se milta h jo tere jese h

    Us se mil jo tera ilaj krde

    Jawab to de nhi payega tu
    Meri post ka
    Smjha

    Himmat hoti or tu sachcha hota to
    Mufti tariq masood se milta

    Isko dekhne wale akal istmal kro

  5. میرے فہم اور مشاہدے کے مطابق محترم غامدی صاحب کی دعوتی جدوجہد درج ذیل پانچ چیزوں سے عبارت ہے۔ یہی اُن کا امتیاز ہے اور یہی اُن کی خدمت ہے:

    اولاً، دین کو اول تا آخر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل اور تقریر و تصویب پر منحصر کیا جائے اور بے کم و کاست دنیا تک پہنچایا جائے۔

    ثانیاً، اُس کی علمی روایت کو اِس طرح آگے بڑھایا جائے کہ وہ فلسفہ و تصوف، فقہ و کلام اور سائنس اور تاریخ کی ہر آمیزش، ہر مداخلت اور ہرشمولیت سے پاک رہے۔

    ثالثاً، قرآن و سنت کے نصوص کو اصل اور حتمی دلیل کا مقام دیا جائے اور اُن کے مقابل میں اگر اتفاق، اجماع، تاریخ، تقلید وغیرہ کی دیواریں کھڑی کی جائیں تو اُنھیں پوری قوت استدلال کے ساتھ گرا دیا جائے۔

    رابعاً، اپنی ذمہ داری کو صرف اور صرف ’’انذار‘‘ تک محدود رکھا جائے۔ اصل مسئلہ دنیا کو نہیں، بلکہ آخرت کو بنایا جائے اور لوگوں کو قیامت اور اخروی حیات کے لیے بیدار کیا جائے۔

    خامساً، دنیا میں دین کی دعوت ’جَاهِدُوْا فِي اللّٰهِ حَقَّ جِهَادِهٖ‘، ’’اللہ کی راہ میں جدوجہد کرو، جیسا کہ جدوجہد کرنے کا حق ہے‘‘ (الحج ۲۲: ۷۸) کے اُصول پر اور کسی خوف، کسی مداہنت، کسی رخصت اور کسی مصلحت کے بغیر پورے عزم و استقلال کے ساتھ پیش کی جائے۔

    یہی بات ہے جسے اُنھوں نے اپنی کتاب ’’میزان‘‘ میں ’’علما کی دعوت‘‘ کے زیر عنوان اِن الفاظ میں بیان کیا ہے:
    ’’…سورۂ توبہ کی یہ آیت (۱۲۲) دین میں بصیرت رکھنے والوں کو اِس بات کا مکلف ٹھیراتی ہے کہ ’جَاهِدُوْا فِي اللّٰهِ حَقَّ جِهَادِهٖ‘ کے جذبے سے وہ اپنی استعداد اور صلاحیت کے مطابق امت کی ہر بستی اور ہر قوم میں اِس دعوت کو ہمیشہ زندہ رکھیں۔ وہ اپنی قوم اور اُس کے ارباب حل و عقد کو اُن کے فرائض اور ذمہ داریوں کے بارے میں پوری دردمندی اور دل سوزی کے ساتھ خبردار کرتے رہیں۔ اُن کے لیے ہر سطح پر دین کی شرح و وضاحت کریں۔ اُنھیں ہر پہلو اور ہر سمت سے حق کی طرف بلائیں۔ اُس سے اعراض کے نتائج سے خبردار کریں اور جب تک زندہ رہیں، اِن نتائج سے اُنھیں خبردار کرتے رہیں، یہاں تک کہ ظالم حکمرانوں کا ظلم بھی اُنھیں اِس کام سے باز نہ رکھ سکے۔ دین کے علما کے لیے یہی سب سے بڑا جہاد ہے جو اِس دنیا میں وہ ہمیشہ کر سکتے ہیں۔ امت کی تاریخ میں دعوت و عزیمت کے عنوان سے جو کام ہمیشہ ہوتے رہے ہیں، اُن کا ماخذ درحقیقت یہی آیت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ ہماری تاریخ کا کوئی دور اُن لوگوں سے خالی نہیں رہا جو بدعت و ضلالت کے تہ بہ تہ اندھیروں میں اپنے چراغ کی لو تیز کر کے سر راہ کھڑے ہو جاتے ہیں اور دنیا کی ہر چیز سے بے نیاز ہو کر لوگوں کو حق کی راہ دکھاتے ہیں۔ وہ اِس بات کی کوئی پروا نہیں کرتے کہ لوگ کیا چاہتے ہیں اور کن چیزوں کا تقاضا کرتے ہیں۔ اُن کی ساری دل چسپی بس حق ہی سے ہوتی ہے اور وہ اِسی کے تقاضے دنیا کو بتانے کے لیے اپنے دل و دماغ کی ساری قوتیں صرف کر دیتے ہیں۔ وہ لوگوں سے کچھ نہیں مانگتے، بلکہ اپنے پروردگار سے جو کچھ پاتے ہیں، بڑی فیاضی کے ساتھ اُن کی جھولی میں ڈال دیتے ہیں۔ چنانچہ ہر دور میں وہ ہستی کا ضمیر، وجود کا خلاصہ اور زمین کا نمک قرار پاتے ہیں۔
    اِس دعوت کی یہی نوعیت ہے جس کے پیش نظر یہ چند باتیں اِس میں لازماً ملحوظ رہنی چاہییں:
    اول یہ کہ اِس کے لیے اٹھنے والے جس حق کو لے کر اٹھیں، اُس پر اُن کا اپنا ایمان بالکل راسخ ہونا چاہیے۔ وہ جو بات بھی لوگوں کے سامنے پیش کریں، اُس پر اُن کے دل و دماغ کو اِس طرح مطمئن ہونا چاہیے کہ وہ خود بھی محسوس کریں کہ یہ اُن کے دل کی آواز اور روح کی صدا ہے جو اُن کی زبان پر آئی ہے۔ وہ اپنی ساری شخصیت کو اپنے رب کے حوالے کر کے اِس میدان میں اتریں اور جس چیز کی طرف لوگوں کو بلائیں، اُس کے بارے میں سب سے پہلے خود یہ اعلان کریں کہ وہ پورے دل اور پوری جان سے اُس پر ایمان لائے ہیں:
    ’’کہہ دو کہ میری نماز اور میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا، سب اللہ پروردگارعالم کے لیے ہے۔ اُس کا کوئی شریک نہیں۔ مجھے اِسی کا حکم ملا ہے اور میں سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے والا ہوں۔‘‘ (الانعام۶: ۱۶۲-۱۶۳)

  6. انجٸنیر مرزا کو ہمیشہ عزت سے مخاطب کیا لیکن اسکو عزت راس نہیں ۔ایک غامدی صاحب جیسے عالم دین کو جاہل جیسے الفاظ سے مخاطب کرنا بہت نامناسب ہے جب دلیل کے بدلے دلیل نہ ہو تو انجٸنیر جیسی جہالت ٹپکتی ہے۔ نیم حکیم دشمن جان نیم ملا دشمن ایمان

  7. الیاس خان ،۔۔۔،،،،،،،۔۔،
    کائنات کے رب اللہ تعالیٰ اور کائنات کے آخری نبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ماننا ہوگی اگر قبر اور آخرت میں کامیابی چاہتے ہو

    مسلمانوں شرک کی بیماری کا روگ لگنا کینسر سے کروڑوں گناہ زیادہ خطرناک ہے
    کیونکہ کینسر کا مریض قبر میں جاتا ہے اور شرک کا مریض جہنم میں؟

    اللہ تعالیٰ کو تو سب مانتے ہیں اسکی عبادت بھی کرتے ہیں مگر اپنے اپنے عقیدے کے ساتھ ؟
    مسلمانوں میں تین طرح کا عقیدہ رکھنے والے لوگ ہیں

    نمبر 1 یا اللہ مدد پکانے والے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کی اطاعت کرنے والے

    نمبر 2 یا علی مدد پکارنے والے اور انکی اولادوں سے فریاد کرنے والے اہلبیت کی چاہت کا اظہار کرنے والے

    نمبر 3 یا غوث المدد کہنے والے اور سینکڑوں مرہوم پیر اولیاء کو دعاؤں میں مدد کے لئے پکارنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چاہت کا اظہار کرنے والے

    قرآن مجید کی مندرجہ ذیل آیات میں اللہ تعالیٰ کیا ارشاد فرما رہا ہے یہ جان لیجئے 👇

    مسلمانوں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید سورہ توبہ آیت 129 میں ارشاد فرمایا کہدو
    مجھے میرا اللہ کافی ہے

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا
    اللہ کا رنگ اختیار کرو اللہ سے بڑھ کر کسی کا رنگ نہیں اور فرمایا یہ میرے بندوں کو کیا ہوگیا ہے میری طرح اوروں کو چاہنے لگے ہیں بلکہ مجھ سے بڑھ کر اوروں کو چاہتے ہیں اور جو میرے بندے ہیں وہ میری چاہت میں بہت سخت ہوتے ہیں القرآن

    سورہ فاتحہ ہر دعا ہر نماز میں اللہ تعالیٰ نے لازم قرار دیکر حکم دیا
    ایاک نعبدوایاک نستعین
    ترجمہ
    اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں القرآن
    حکم اللہ کا نہ ادھر نہ ادھر
    اللہ کے حکم کا جو انکار کرے وہ کفر کا مرتکب ہوگا ایسے لوگ اپنے ایمان اور آخرت کی خیر منائے

    سورہ نحل آیت 20 ،21
    وَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَا یَخۡلُقُوۡنَ شَیۡئًا وَّ ہُمۡ یُخۡلَقُوۡنَ ﴿ؕ۲۰﴾
    اَمۡوَاتٌ غَیۡرُ اَحۡیَآءٍ ۚ وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ ۙ اَیَّانَ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿٪۲۱﴾
    ترجمہ
    اور جن جن کو یہ لوگ اللہ تعالٰی کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے ، بلکہ وہ خود پیدا کیئے ہوئے ہیں
    مردے ہیں زندہ نہیں انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے القرآن
    قیامت کے دن جب سب کو قبروں سے اٹھایا جائے گا اس کا بھی شعور نہیں رکھتے

    سورہ بنی اسرائیل آیت 55 ، 56
    کہ دیجئے اللہ کے سوا جنھیں تم معبود سمجھ کر پکار رہے ہو نہ تو وہ تم سے کسی تکلیف کو دور کر سکتے ہیں اور نہ ہی بدل سکتے ہیں اور جن کو تم مدد کے لئے پکارتے ہو وہ تو خود اپنے رب کو پکارتے ہیں اور اپنے رب کی رحمت کے طلب گار رہتے ہیں اور اللہ کے عزاب سے ڈرتے رہتے ہیں القرآن
    سورہ بنی اسرائیل کی ان آیات میں بتوں یا کافروں کا تذکرہ نہیں ہے ان آیات میں اللہ کے نیک بندوں کا ذکر ہے جو اللہ کی رحمت کے طلب گار رہتے ہیں اور اللہ کے عزاب سے ڈرتے رہتے ہیں؟

    سورہ یونس آیت 106 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا میرے بندوں میرے علاوہ تم کسی کو دعاؤں میں مت پکارو یہ نہ نفع دے سکتے ہیں اور نہ ہی نقصان پہنچا سکتے ہیں اگر تو ایسا کرے گا تو میرے ہاس ظالموں میں شمار کیا جائے گا اور اگر اوروں کو پکارنے سے باز نہیں آیا تو ظالم کہلائے گا القرآن
    اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہر کسی کو دعاؤں میں پکارنے سے روک دیا ہے ہر شرک کے آگے بند باندھ دیا ہے؟
    غیر اللہ کو دعاؤں میں پکارنے کے شرک کا ہر دروازا بند؟
    میرے بندوں میرے علاوہ تم کسی کو دعاؤں میں مت پکارو مجھے پکارو میں مدد کروں گا تمھاری القرآن

    اللہ تعالیٰ نے سورہ نمل آیت 62 میں ارشاد فرمایا
    بھلا بتاؤ کون ہے دوسرا جو مصیبت اور پریشانی میں گھرے ہوئے شخص کی فریاد اور دعاؤں کو سنتا ہے اور اس سے اسکی مصیبت اور تکلیف کو دور کر دیتا ہے
    ( بیشک اللہ تعالیٰ ہی دعاؤں کو سنتا ہے )
    اور تمھیں زمین پر خلیفہ بناتا ہے
    کیا اللہ کے ساتھ اور آلہ معبود بھی ہے جو تمھاری تکلیف کو سنے اور تمھاری تکلیف کو دور کردے
    لیکن نصیحت بہت کم لوگ حاصل کرتے ہیں القرآن

    کیا اللہ کے ساتھ اور آلہ معبود بھی ہیں جو آپکی تکلیف کو سنے اور آپکی تکلیف کو دور کردے
    مزاروں کی قبروں میں مدفون جن پیر اولیاء کو دعاؤں میں پکارتے ہو وہ الہ معبود ہی تو ہیں جسکا قرآن میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرما رہا ہے

    اور اللہ تعالیٰ نے سورہ احکاف آیت 5 میں ارشاد فرمایا
    ان سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوگا جو ایسوں کو پکارتے ہیں جو قیامت تک انکی پکار نہیں سن سکتے بلکہ اس بات سے ہی لاعلم ہیں کہ پکارنے والے انھیں پکار رہے ہیں جب قیامت کے دن سب کو جمع کیا جائے گا جن کو یہ پکارتے ہیں ( المدد یا مدد حاجت روا مشکل کشاء) اللہ انسے پوچھے گا اور وہ ان پکارنے والوں کے دشمن ہو جائیں گے اور انکی پرستش سے صاف انکار کر دیں گے القرآن

    اور سورہ نساء آیت 116 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
    بس میرے پاس شرک کے معافی نہیں ہے دیگر گناہ جسکے چاہوں گا معاف کردونگا مشرک اپنے شرک کی گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں القرآن

    اور سورہ مائدہ آیت 72 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
    شرک کرنے والے مشرکوں پر میں جنت حرام کردونگا ان کا ٹھکانہ ہمیشہ کے لئے جہنم ہے القرآن

    اور اللہ تعالیٰ نے سورہ توبہ آیت 17 میں مشرکوں کو مسجدیں آباد کرنے سے بھی روک دیا ہے اور انکے تمام اعمال شرک کی وجہ سے ضائع کر دیئے گئے القرآن

    اور اللہ تعالیٰ نے سورہ یوسف آیت 106 میں ارشاد فرمایا
    تم میں بہت لوگ باوجود اللہ پر ایمان لانے کے مشرک ہیں القرآن
    اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتا دیا مسلمانوں میں مشرک گھسے ہوئے ہیں

    سونے سے پہلے وتر کی نماز جس میں دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے دعائے قنوت کے شروع ہی میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرما دیا اے اللہ ہم تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں

    اور سورہ الاعراف آیت نمبر 194 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
    جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمھارے ہی جیسے بندے ہیں پھر انھیں پکارو وہ اسکا جواب دیں اگر تم سچے ہو القرآن

    اور اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی شریعت کے خلاف مزاروں کی قبروں میں مدفون پیر اولیاء کو دعاؤں میں پکارنے والوں
    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تین فتوے ارشاد فرمائے ہیں
    جو میری اتاری ہوئی شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے میری شریعت پر عمل نہیں کرتے وہی تو کافر ہیں وہی تو مشرک ہیں وہی تو ظالم ہیں وہی تو گمراہ ہیں القرآن سورہ مائدہ رکوع 7
    تم نے کسے کافر مشرک سمجھا ہوا ہے؟

    حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حالت میں مرا کہ وہ اللہ کے ساتھ دوسروں کو بھی دعاؤں میں پکارتا رہا وہ جہنم میں داخل ہوگا
    بخاری شریف کتاب التفسیر حدیث نمبر 4497 ۔۔،،،،۔۔

  8. علی بھائ میں اپ کو پسند کرتا ہوں۔اپ دین کی حق بات بتا دیں۔دوسرے فرقے والوں مخاتب نہ کیا کریں باز دفھ سمجھنے بجاے اختلاف کی طرف چلے جاتے ہیں۔ میں نے جو محسوس کیا لکھ دیا ۔دعاگو رانا صفدر

  9. Ghamdi Sahab deen ko sciensi andaz mein dekhte hain. Ek baat to sach hai keh wo daqynoosi aur rawayati mullaun ki islah ki boht koshish ki. Jahan tak aslaf ka ta’aluq hai us waqt ek hadd se barh kar baat karna mumkin na thi. Kandhay khinchwa dye jate thay. Aaj k daur mein tanqeedi jaeza liya ja sakta hai. Jo unhun ne liya aur ghaltyan point out keen.Haan wo Moavia k agle pichhle bahi khahun ko boht pasand karte hain aur Ali group k loagun se naak charhhate hain. Yeh baat humen hargiz pasand nahin. Hum koi kitna barha ho Panjtan mein se kisi k khalaf bughz rakhay to hum usay ummat e Muhammad ka sacha fard nahin mante. Bahar haal Ghamdi sahab ne boht sari jahelana battun ki islah karne ki kishish ki.

Back to top button