Engineer Mirza Ali

Kia ” Main ILM ka SHAHER (City) hon ALI r.a uska DARWAZAH (Door) hain ” aik SAHEH HADITH hai ???

Kia ” Main ILM ka SHAHER (City) hon ALI r.a uska DARWAZAH (Door) hain ” aik SAHEH HADITH hai ???

Today topic is :Kia ” Main ILM ka SHAHER (City) hon ALI r.a uska DARWAZAH (Door) hain ” aik SAHEH HADITH hai ???.

Video Information
Title Kia ” Main ILM ka SHAHER (City) hon ALI r.a uska DARWAZAH (Door) hain ” aik SAHEH HADITH hai ???
Video Id pAxS06dHL1U
Video Source https://www.youtube.com/watch?v=pAxS06dHL1U
Video Image 1678429363 987 hqdefault
Video Views 127996
Video Published 2016-11-13 06:10:19
Video Rating 5.00
Video Duration 00:04:10
Video Author Engineer Muhammad Ali Mirza – Official Channel
Video Likes 2664
Video Dislikes
Video Tags #Kia #Main #ILM #SHAHER #City #hon #ALI #r.a #uska #DARWAZAH #Door #hain #aik #SAHEH #HADITH #hai
Download Click here

Engineer Muhammad Mirza Ali


Mirza Ali

Muhammad Ali Mirza was born on 4 October 1977 in Jhelum, a city in Punjab, Pakistan. He is a 19th grade mechanical engineer in a government department.

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

Is engineer Muhammad Ali Mirza Sunni or Shia?

engineer mirza ali

Engineer Muahmmad Ali Mirza is Sunni, Known "Mulim ilmi kitabi".

How do I contact engineer Muhammad Ali?

Engineer Muhammad Ali Mirza

You can call on this phone number, which is "03215900162", and discuss your problem with them.

Who is Mirza Ali of Pakistan?

muhammad mirza ali

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

What is the age of engineer Muhammad Ali Mirza?

mirza ali

(Engineer Muhammad Ali Mirza) Born: October 4, 1977 (age 46 years) Place: Jhelum Country: Pakistan

What is religion of Engineer Muhammad Ali Mirza?

Engineer Muhammad Ali Mirza is Muslim by religion. He is also known as muslim ilmi kitabi. He says " I,m Muslim Ilmi Kitabi".

What is the Education of Engineer Muhammad Ali Mirza?

He is an engineer by profession. And also a "Pakistani Islamic Scholar". He studied in "University of Engineering and Technology, Taxila".

Engineer Muhammad Ali Mirza

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator. Engineer Muhammad Ali Mirza is an acclaimed Islamic scholar whose passion for learning and understanding the Quran and Hadith has earned him a distinguished place in the Muslim world.

36 Comments

  1. سنن الترمذی
    کتاب: مناقب کا بیان
    باب:

    حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الرُّومِيِّ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ عَنْ الصُّنَابِحِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا دَارُ الْحِکْمَةِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مُنْکَرٌ وَرَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شَرِيکٍ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ الصُّنَابِحِيِّ وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ وَاحِدٍ مِنْ الثِّقَاتِ عَنْ شَرِيکٍ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ

    سیدنا علیؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں حکمت کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں۔
    امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث غریب، اور منکر ہے، ٢- بعض راویوں نے اس حدیث کو شریک سے روایت کیا ہے، اور انہوں نے اس میں صنابحی کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے، اور ہم نہیں جانتے کہ یہ حدیث کسی ثقہ راوی کے واسطہ سے شریک سے آئی ہو، اس باب میں ابن عباسؓ سے بھی روایت ہے۔
    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٠٢٠٩) (موضوع) (سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف ہیں اور شریک کے سوا کسی نے سند میں صنابحی کا ذکر نہیں کیا ہے، جس سے پتہ چلا کہ سند میں انقطاع بھی ہوا ہے، اس حدیث پر ابن الجوزی اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے موضوع کا حکم لگایا ہے، امام ابن تیمیہ کہتے ہیں : یہ حدیث ضعیف بلکہ عارفین حدیث کے یہاں موضوع ہے، لیکن ترمذی وغیرہ نے اس کی روایت کی ہے بایں ہمہ یہ جھوٹ ہے، اس حدیث کی مفصل تخریج ہم نے اپنی کتاب وجہودہ فی الحدیث وعلومہ میں کی ہے حدیث نمبر ٣٧٦)
    قال الشيخ الألباني : ضعيف، المشکاة (6087) // ضعيف الجامع الصغير (6087) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3723

  2. Phir engineer saheb aap aksar kiyon poochha karte hain ke nabi ka asal waris kaun hai..? Shayed sach bolene aap Allah se nahi balke logon se darte hain. Phir maghferat kaise payenge. Jo jhoota nahi hoga aur sach bolne wala hoga Allah usi par raham farmayenge. Yeh hadeeson ki kahani nahi balke Allah ka farman hai.

  3. Mein ilam ka sehar hun Ali us ka darwaza ha ye mutwatir darjay ki hadees ha ap ne aram sy isko ghlt keh diya…. Ye kanz ul amal mustadrak hakim…. Yanab e muwadat or bi itni kitabon mein alag alag sanad k sath i ha…. Ik jaga zaeef sanad ho gai tu kia ye hadees ni mani jai gi ajeeb ap logon ki bat ha

  4. Our imam haqim ne jo sahi kaha hai wo?? Mustadrakk me – Yeh to hadith e mutawatir hai. Our ilm e rasool saw ka waris our ho hi kon sakta hai sivay Ali as ke.

  5. Engineer sahab ki Aale MUHAMMAD SALLALLAHU ALAIHI WAALIHI WASALLAM se Jo muhabbat hai uss meim koi shaks lekin jo Ali bhai ne bola ki biwi Kareeb hoti hai ki dost 2:03 to ALI ALIYEHSALAAM NABI SALLALLAHU ALAIHI WAALIHI WASALLAM ke dost nahi balki chote bhai Aur bete jaise the aur damaad bhi the aur parwarish hi NABI SALLALLAHU ALAIHI WAALIHI WASALLAM ne ki hai

  6. عبد الرزاق نے کہا : ہمیں سفیان ثوری نے عمرو بن قیس ملائی سے حدیث سنائی ، انہوں نے حکم بن عتیبہ سے ، انہوں نے قاسم بن مخیمرہ سے ، انہوں نے شریح بن ہانی سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھنے کی غرض سے حاضر ہوا تو انہوں نے کہا : ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے ۔ ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ( کا وقت ) مقرر فرمایا ۔
    صحیح مسلم 639

  7. Are Mirza ke andh bhakto jawo international nubring Check Karo aur Mirza jhoota ke alfaz milawo
    Ammi aaisha r.a ne kya kaha hai aur ye jhoota kya kah raha hai

  8. مشکوٰۃ المصابیح
    کتاب: حضرت علی بن ابی طالب کے مناقب کا بیان
    باب: علی علم وحکمت کا دروازہ ہیں
    حدیث نمبر: 6051

    ترجمہ:
    اور حضرت علی کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کا ارشاد ہے میں حکمت و دانائی کا گھر ہوں اور علی اس گھر کا دروازہ ہیں اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعض راویوں نے اس حدیث کو شریک تابعی سے نقل کیا ہے لیکن ان کی اس حدیث کی اسناد میں صنابحی کا ذکر نہیں ہے (جیسا کہ ان کی اور روایتوں کے سلسلہ اسناد میں اس کا نام کا ذکر آتا ہے) نیز اس روایت کو ثقات میں شریک کے علاوہ اور کسی سے ہم نہیں جانتے۔

    تشریح
    ایک روایت میں یوں آیا ہے انا مدینۃ العلم وعلی بابہا (یعنی میں علم کا شہر ہوں اور علی اس شہرکا دروازہ ہیں) ایک اور روایت میں آگے یہ الفاظ بھی ہیں فمن اراد العلم فلیاتہ من بابہ (یعنی پس جو شخص حصول علم کا آرزومند ہو اس کو اس دروازہ کے ذریعہ آنا چاہئے۔ بہرحال علی دروازہ ہیں سے یہ مراد نہیں ہے کہ تنہا علی ہی دروازہ ہیں، بلکہ یہ معنی مراد ہیں کہ علی دروازوں میں سے ایک دروازہ ہیں تاہم اس معنی میں بھی صرف حضرت علی کا ذکر ان کی فضیلت اور تکریم کا ظاہر کرتا ہے اور واقع میں حضرت علی ایسا رتبہ رکھتے بھی ہیں، اس میں کوئی شبہ بھی نہیں کہ طبقہ صحابہ میں علم و حکمت کا جو خصوصی درجہ کمال سیدنا علی کو حاصل ہے وہ چند ہی صحابہ کو نصیب ہوا اور اس اعتبار سے سیدنا علی کو اگر اکثر صحابہ کی بہ نسبت سب سے زیادہ علمی فضیلت و بزرگی رکھنے والا کہا جائے تو غیر موزوں نہیں ہوگا۔ رہی یہ بات کہ اس روایت کے ظاہری معنی کے مطابق تنہا علی کو دروازہ کیوں قرار دیا جائے اور دوسرے صحابہ کو بمنزلہ اور دروازہ کیوں مانا جائے، تو اس سلسلہ میں اس حقیقت کو نظر انداز نہ کیا جائے کہ آنحضرت ﷺ سے اکتساب فیض کرنے والے تمام ہی صحابہ امت کے لے مدار علم ہیں امت تک دین کا جو بھی علم پہنچا ہے وہ تمام صحابہ نے مشترک طور پر پہنچایا ہے، کسی بھی صحابی کے بارے میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس امت کو علم نبوت تنہا اسی نے منتقل کیا ہے اور آنحضرت ﷺ کے بعد علوم دین کا واحد مدار اسی کی ذات ہے۔ اس کی دلیل میں بہت سی حدیثیں پیش کی جاسکتی ہیں ان میں سے ایک حدیث تو آنحضرت ﷺ کا یہی ارشاد ہے کہ اصحابی کالنجوم بایہم اقتدیتم اہتدیم میرے تمام صحابہ آسمان ہدایت کے ستارے ہیں ان میں سے جس کی بھی اقتداء کرو گے ہدایت پاؤ گے علاوہ ازیں یہ بات تاریخی اور واقعاتی طور پر ثابت شدہ ہے کہ تابعین نے دین و شریعت کے جو مختلف علوم وفنون اخذکئے جیسے قرأۃ تجوید، تفسیر، حدیث اور فقہ وغیرہ، وہ سب انہوں نے تنہا حضرت علی ؓ سے اخذ نہیں کئے بلکہ تمام صحابہ سے اخذ کئے ہیں لہٰذا اس کے علاوہ چارہ نہیں کہ بابیت یعنی علم و حکمت کے شہر کے دروازہ ہونے) کو تنہا حضرت علی کے حق میں منحصر نہ رکھا جائے۔ ہاں اگر قضا (عدالت ومنصفی) کا علم وفن کے ساتھ مخصوص کرکے حضرت علی کے بارے میں یہ کہا جائے کہ ان کی ذات بےمثال تھی اور اس باب میں وہ تمام صحابہ پر فضیلت و برتری رکھتے تھے تو یقینا بجا ہوگا کیونکہ ان کے حق میں واضح طور پر فرمایا گیا ہے انہ اقضاکم علی سب سے بڑے قاضی ہیں جیسا کہ حضرت ابی کے حق میں فرمایا انہ اقراء کم (ابی تم میں سب سے بڑے قاری ہیں) اور حضرت معاذ بن جبل کے حق میں فرمایا انہ اعلمکم بالحلال والحرام تم میں حلال و حرام کا علم سب سے زیادہ رکھنے والے ہیں۔ علامہ طیبی لکھتے ہیں شیعہ اس حدیث میں مذکورتمثیل سے تمسک کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ سے علم و حکمت پہنچنے کا واحد ذریعہ حضرت علی ہیں ان کے واسطہ کے بغیر کسی کو اس (علم و حکمت) میں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوسکتا کیونکہ گھر میں داخل ہونے کا اصل ذریعہ دروازہ ہی ہوسکتا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں بھی فرمایا گیا ہے وا تو البیوت من ابوبہا اور چونکہ آنحضرت ﷺ نے خود کو علم و حکمت کا گھر بتایا ہے اور اس گھر کا دروازہ حضرت علی کو قرار دیا ہے، اس لئے حضرت علی وہ دروازہ ہیں جس کے ذریعہ علم و حکمت کے گھر میں رسائی ہوسکتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ شیعہ جو کچھ کہتے ہیں اس کی ذرہ برابر دلیل اس حدیث میں نہیں ہے، بلاشبہ حضرت علی کو علم و حکمت کا گھر جنت کے گھر سے زیادہ وسیع وفراخ نہیں ہے؟ جب جنت کے آٹھ دروازے ہیں تو علم و حکمت کے گھر کے دروازے اس سے زیادہ کیوں نہیں ہوسکتے۔ آخر میں یہ ذکر کردینا ضروری ہے کہ اس حدیث کا اصل ناقل ابی الصلت عبد السلام بن صلاح ہر وی ہے جو اگرچہ شیعہ ہے لیکن محدیثن کے نزدیک راست گو ہے علاوہ ازیں اس حدیث کے بارے میں محدیثن کم اختلافی اقوال ہیں بعض محدثین نے اس کو صحیح کہا ہے تو بعض نے حسن۔ اسی طرح بعض نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے تو بعض نے کہا ہے کہ منکر ہے یحییٰ بن معین نے کہا ہے کہ اس حدیث کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور کچھ لوگوں نے اس کو موضوع قرار دینے کی بھی کو شس کی ہے تاہم حافظ ابوسعید نے وضاحت کردی ہے کہ یہ حدیث کی باعتبارطرق کے حسن ہے نہ صحیح ہے نہ ضعیف اور نہ موضوع، نیز محدیثن نے اس حدیث کو ان الفاظ میں نقل کیا ہے انا مدنیۃ العلم و ابوبکر اساسہا وعمر حیطانہا و عثمان سقفہا وعلی بابہا یعنی علم کا شہر ہوں، ابوبکر اس شہر کی بنیاد ہیں، عمر اس شہر کی فصیل ہیں عثمان اس شہر کی چھت ہیں اور علی اس شہرکا دروازہ ہیں۔

  9. اماں جان عائشہ صدیقہؓ امت مسلمہ کی سب سے بڑی عالمہ ہیں ابوبکر و عمر علیہما السلام کے بعد۔ اماں جان نے صرف اظہار محبت میں یہ کہا ہے۔ اماں جان عائشہ صدیقہؓ دنیا کی سب سے پاکیزہ عورت ہیں!!

  10. سفر میں امہات کہاں جاتی ؟ جب سوال سفر سے متعلق تھا تو جواب بھی کسی رفیق سفر نے دینا تھا نہ کہ ازواج نے باقی کہا لکھا ہے سب سے بڑے عالم؟۔ نیچے حدیث کا مکمل ترجمہ ہے
    "اعمش نے حکم کے حوالے سے قاسم بن مغیرہ سے اور انہوں نے شریح بن ہانی سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نےحضرت عائشہ ؓ سے موزوں پر مسح کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا : علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ اس مسئلے کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں ۔ تو میں علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے نبی اکرمﷺ سے اسی (جواوپر مذکورہے ) کے مطابق بیان کیا"

Back to top button