Engineer Mirza Ali

Kia NABI ﷺ nay Shabb-e-MERAJ main ALLAH Ta’ala Ka DEEDAR kia ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza)

Kia NABI ﷺ nay Shabb-e-MERAJ main ALLAH Ta’ala Ka DEEDAR kia ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza)

Today topic is :Kia NABI ﷺ nay Shabb-e-MERAJ main ALLAH Ta’ala Ka DEEDAR kia ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza).

Video Information
Title Kia NABI ﷺ nay Shabb-e-MERAJ main ALLAH Ta’ala Ka DEEDAR kia ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza)
Video Id 4JLPGxJNOPc
Video Source https://www.youtube.com/watch?v=4JLPGxJNOPc
Video Image 1678568802 297 hqdefault
Video Views 816939
Video Published 2016-12-01 14:00:00
Video Rating 5.00
Video Duration 00:26:04
Video Author Engineer Muhammad Ali Mirza – Official Channel
Video Likes 13415
Video Dislikes
Video Tags #Kia #NABI #ﷺ #nay #ShabbeMERAJ #main #ALLAH #Taala #DEEDAR #kia #Engineer #Muhammad #Ali #Mirza
Download Click here

Engineer Muhammad Mirza Ali


Mirza Ali

Muhammad Ali Mirza was born on 4 October 1977 in Jhelum, a city in Punjab, Pakistan. He is a 19th grade mechanical engineer in a government department.

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

Is engineer Muhammad Ali Mirza Sunni or Shia?

engineer mirza ali

Engineer Muahmmad Ali Mirza is Sunni, Known "Mulim ilmi kitabi".

How do I contact engineer Muhammad Ali?

Engineer Muhammad Ali Mirza

You can call on this phone number, which is "03215900162", and discuss your problem with them.

Who is Mirza Ali of Pakistan?

muhammad mirza ali

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

What is the age of engineer Muhammad Ali Mirza?

mirza ali

(Engineer Muhammad Ali Mirza) Born: October 4, 1977 (age 46 years) Place: Jhelum Country: Pakistan

What is religion of Engineer Muhammad Ali Mirza?

Engineer Muhammad Ali Mirza is Muslim by religion. He is also known as muslim ilmi kitabi. He says " I,m Muslim Ilmi Kitabi".

What is the Education of Engineer Muhammad Ali Mirza?

He is an engineer by profession. And also a "Pakistani Islamic Scholar". He studied in "University of Engineering and Technology, Taxila".

Engineer Muhammad Ali Mirza

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator. Engineer Muhammad Ali Mirza is an acclaimed Islamic scholar whose passion for learning and understanding the Quran and Hadith has earned him a distinguished place in the Muslim world.

31 Comments

  1. Oh jahil nation, open up your minds to show respect for Quran Karim, read and understand the meanings and wisdom detailed in the Ayat 103 of Sura Al-An’am. Kissi makhlooq ki aankh main woh taqat naeen hay keh woh Allah ta’ala ko daikh sakay.
    Shia loag nah sirf jahil hain balkeh Quran Karim kay saath jaan boajh kar khilwar kar tay hain. Shaitaan ki kahaanian jhooty hain aur in ki rawaitain aksar concocted hain.
    Haq baat yeh hay keh Jehan Hadith bhi Quran Karim kay Ayat kay saath mowafqat naeen karty to is ka matlab yeh hay keh Hadith ko sun kar Raawi ko misunderstanding hui ho gi aur Rawi, with all his good intentions, kept on expressing and conveying his misguided knowledge of Hadith. La’anat Ullah e al ulkazaibeen. Rabbe ishrukh li sadri.

  2. جب احادیث صحیحہ مرفوعہ و موقوفہ سے رؤیت باری ثابت ہے تو اس کو قبول کرنا چاہیے  اور اگر یہ کہا جائے کہ حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا رؤیت کی نفی کرتی ہیں اور حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ رؤیت کا اثبات کرتے ہیں، ان میں کیسے موافقت ہوگی، تو اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا دنیا میں رؤیت بصری کی نفی کرتی ہیں جبکہ حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ اور حضرت انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ساتوں آسمانوں کے اوپر رؤیت باری کا اثبات کرتے ہیں اور اس جگہ پر دنیا کا اطلاق ہی نہیں ہوتا.

    محدث أبو حاتم بُستي فرماتے ہیں:
     فَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَبَّهُ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي لَا يُطْلَقُ عَلَيْهِ اسْمُ الدُّنْيَا لِأَنَّهُ كَانَ مِنْهُ أَدْنَى مِنْ قَابِ قَوْسَيْنِ حَتَّى يَكُونَ خَبَرُ عَائِشَةَ أَنَّهُ لَمْ يَرَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الدُّنْيَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَكُونَ بَيْنَ الْخَبَرَيْنِ تَضَادٌّ أو تهاتر. (صحيح ابن حبان – 1/260).

    خلاصہ یہ ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے رب کو دیکھا ہے ‘ کیونکہ اس کو حضرت ابن عباس  حضرت ابوذر حضرت ابوہریرہ حضرت انس رضی اللہ عنہم نے بیان کیا ہے اور یہ انہوں نے صرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن کر ہی بیان کیا ہے کیونکہ یہ مسئلہ محض عقل سے نہیں جانا جاسکتا اور مثبت روایت نافی پر مقدم ہوتی ہے.

    محدث ابن خزيمة فرماتے ہیں:

    فَقَدْ ثَبَتَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِثْبَاتُهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَأَى رَبَّهُ، وَبِيَقِينٍ يَعْلَمُ كُلُّ عَالِمٍ أَنَّ هَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي لَا يُدْرَكُ بِالْعُقُولِ، وَالْآرَاءِ وَالْجِنَانِ وَالظُّنُونِ، وَلَا يُدْرَكُ مِثْلُ هَذَا الْعِلْمِ إِلَّا مِنْ طَرِيقِ النُّبُوَّةِ، إِمَّا بِكِتَابٍ أَوْ بِقَوْلِ نَبِيٍّ مُصْطَفًى، وَلَا أَظُنُّ أَحَدًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَتَوَهَّمُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: «رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبَّهُ» بِرَأْيٍ وَظَنٍّ، لَا وَلَا أَبُو ذَرٍّ، لَا وَلَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ.

    (كتاب التوحيد لابن خزيمة – 2/555)

  3. (حبیب خدا صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی عرش تک رسائی اور دیدار الہٰی)

    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ رَبّي تَبَارَكَ وَتَعَالٰی ".

    حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب تبارك وتعالٰی کو دیکھا ہے.

    (مسند احمد – رقم الحديث:2481)
    رواه أحمد، ورجاله رجال الصحيح.
    (كتاب مجمع الزوائد للهيثمي – 1/463)

    عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ: " قُلْتُ لأَبِي ذَرّ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ، لَوْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَسَأَلْتُهُ، هَلْ رَأَى رَبَّهُ عَزَّوَجَلَّ ؟ قَالَ: قَدْ سَأَلْتُهُ، فَقَالَ: قَدْ رَأَيْتُهُ ".

    عبد اللّٰہ بن شفیق رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ اگر میں نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھتا تو ضرور آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھتا کہ کیا آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ تو حضرت ابوذر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تھا تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس کو دیکھا ہے.

    (کتاب السنة – رقم الحديث:474)

    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا، قَالَ : " أَتَعْجَبُونَ أَنْ تَكُونَ الْخُلَّةُ لإِبْرَاهِيمَ ، وَالْكَلامُ لِمُوسَى ، وَالرُّؤْيَةُ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

    حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما فرماتے ہیں کیا تمہیں کچھ تعجب ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے دوستی اور حضرت موسٰی علیہ السلام کے لئے کلام اور حضرت محمد مصطفی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے لئے دیدار ہو. 

    (السنن الكبرى للنسائي – حديث:11021)
    (كتاب التوحيد لابن خزيمة – حديث:581)
    (المستدرك على الصحيحين – حديث:201)
    (وصححه الحاكم، ووافقه الذهبي)

    حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِي، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ، فَحَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، قَالَ: سَأَلَ مَرْوَانُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ: " هَلْ رَأَى مُحَمَّدٌ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبَّهُ عَزَّوَجَلَّ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ قَدْ رَآهُ».

    داود بن حصين کہتے ہیں کہ مروان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے پوچھا: کیا حضرت محمد مصطفی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب عزوجل کو دیکھا؟ تو فرمایا: ہاں اس کو دیکھا ہے.

    (كتاب السنة – رقم الحديث:218)

    حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں:
    حَتَّى جَاءَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى وَدَنَا الْجَبَّارُ رَبُّ الْعِزَّةِ فَتَدَلّٰی حَتَّى كَانَ مِنْهُ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوۡ اَدۡنٰی 

    یہاں تک کہ آپ (ﷺ) سدرۃ المنتہیٰ پر آئے اور جبار رب العزۃ قریب ہوا پھر اور زیادہ قریب ہوگیا یہاں تک کہ آپ (ﷺ) سے دو کمانوں کی مقدار بلکہ اس سے زیادہ قریب ہوگیا.

    (صحيح البخاري – رقم الحديث:7517)

    محدث ابن قيم اور محدث احمد قسطلانی اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں:

    ودنو الرب تبارك وتعالٰی وتدليه على ما فى حديث شريك، كان فوق العرش لا إلى الأرض.

    رب تبارك وتعالٰی کا قریب ہونا اور اس کا زیادہ قریب ہونا جیسا کہ حدیث میں ہے، عرش کے اوپر تھا زمین پر نہیں تھا.

    (تفسير القرآن الكريم لابن القيم – 497/1)
    (المواہب اللدنیۃ – 2 /487)

    عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " رَأَى مُحَمَّدٌ رَبَّهُ ".

    حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: حضرت محمد مصطفی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب عزوجل کو دیکھا ہے.

    (كتاب التوحيد لابن خزيمة – حديث:266)
    وقوى الحافظ ابن حجر إسناده في الفتح (8/608)

    عنْ كَعْبٍ، قَالَ: " إِنَّ اللّٰهَ قَسَمَ رُؤْيَتَهُ وَكَلامَهُ بَيْنَ مُوسَى وَمُحَمَّدٍ صَلَوَاتُ اللّٰهِ عَلَيْهِمَا فَرَآهُ مُحَمَّدٌ مَرَّتَيْنٍ، وَكَلَّمَ مُوسَى مَرَّتَيْنِ ".

    حضرت کعب نے فرمایا: اللّٰہ تعالی نے اپنے دیدار اور اپنے کلام کو حضرت محمد مصطفی (ﷺ) اور حضرت موسی علیہ السلام کے درمیان تقسیم کر دیا، اور حضرت محمد مصطفی (ﷺ) نے اس کو دو بار دیکھا اور حضرت موسی علیہ السلام نے دو بار کلام کیا.

    (كتاب التوحيد لابن خزيمة – حديث:276)
    [التعليق – من تلخيص الذهبي] 4099 – على شرط مسلم.

    وضاحت: حضور اقدس (ﷺ) کو اللّٰہ تعالیٰ کا ایسا قرب ملا جو کسی اور کو نہیں ملا اللّٰہ تعالیٰ کے قریب ہونے یا آپ کو اپنی طرف قریب کرنے کا معنی اس طرح نہیں ہے جو جگہ اور مسافت کا قرب ہو بلکہ اس سے قرب معنوی مراد ہے جو اللّٰہ تعالیٰ اور آپ (ﷺ) کی شان کے لائق ہے کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ کے قرب کی کوئی حد نہیں ہے.

  4. یہ تم مرزایوں کا عقیدہ ھے ھمارا عقیدہ ھے الللہ پاک کو دیکھا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے،

  5. Engineer saab ye bataye aap ek byan me kaha tha manzil tay karna wali ke liye mumkin nahi hai lekin quran me aasif bin barkhiya ka waqiya aaya h is par aap ka kya moqaf hai jawab deun

  6. چلو جی تہاڈی وی گل آساں نہیں موڑ دے جناب۔مگر ایہہ تے دسو اللّٰہ پاک نال حضور صلعم دی گل بات وی ہوئی کہ نہیں، کہ کلیاں آج پھر ٹر کے آ گئے۔ پھر ایویں مولوی صاحبان آکھی جا رہے نیں کہ اللّٰہ پاک نے اپنے محبوب نوں اپنے کول دیدار لئی تے گلاں باتاں لئی بلایا سی۔ اور پھر پنجاں منٹاں وچ فارغ بھی ہو گئے۔ بلایا سی تے پھر اللّٰہ پاک اپنے محبوب نوں ہفتہ چار دن اپنے کول رکھدا تے سہی۔ایڈی جلدی کیہڑی سی پچھے۔ موسی علیہ السلام نوں تے چالی دن کوہ طور تے رکھیا سی علی بھائی علمی کتابی مسلم صاحب۔

Back to top button