Engineer Mirza Ali

Kia Non-MUSLIM ko SALAM ker saktay hain ??? Kia Non-MUSLIM kay SALAM ka JAWAB day saktay hain ???

Kia Non-MUSLIM ko SALAM ker saktay hain ??? Kia Non-MUSLIM kay SALAM ka JAWAB day saktay hain ???

Today topic is :Kia Non-MUSLIM ko SALAM ker saktay hain ??? Kia Non-MUSLIM kay SALAM ka JAWAB day saktay hain ???.

Video Information
Title Kia Non-MUSLIM ko SALAM ker saktay hain ??? Kia Non-MUSLIM kay SALAM ka JAWAB day saktay hain ???
Video Id Hh7yM85uqcM
Video Source https://www.youtube.com/watch?v=Hh7yM85uqcM
Video Image 1678159953 291 hqdefault
Video Views 225447
Video Published 2016-03-27 11:37:05
Video Rating 5.00
Video Duration 00:13:43
Video Author Engineer Muhammad Ali Mirza – Official Channel
Video Likes 4827
Video Dislikes
Video Tags #Kia #NonMUSLIM #SALAM #ker #saktay #hain #Kia #NonMUSLIM #kay #SALAM #JAWAB #day #saktay #hain
Download Click here

Engineer Muhammad Mirza Ali


Mirza Ali

Muhammad Ali Mirza was born on 4 October 1977 in Jhelum, a city in Punjab, Pakistan. He is a 19th grade mechanical engineer in a government department.

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

Is engineer Muhammad Ali Mirza Sunni or Shia?

engineer mirza ali

Engineer Muahmmad Ali Mirza is Sunni, Known "Mulim ilmi kitabi".

How do I contact engineer Muhammad Ali?

Engineer Muhammad Ali Mirza

You can call on this phone number, which is "03215900162", and discuss your problem with them.

Who is Mirza Ali of Pakistan?

muhammad mirza ali

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

What is the age of engineer Muhammad Ali Mirza?

mirza ali

(Engineer Muhammad Ali Mirza) Born: October 4, 1977 (age 46 years) Place: Jhelum Country: Pakistan

What is religion of Engineer Muhammad Ali Mirza?

Engineer Muhammad Ali Mirza is Muslim by religion. He is also known as muslim ilmi kitabi. He says " I,m Muslim Ilmi Kitabi".

What is the Education of Engineer Muhammad Ali Mirza?

He is an engineer by profession. And also a "Pakistani Islamic Scholar". He studied in "University of Engineering and Technology, Taxila".

Engineer Muhammad Ali Mirza

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator. Engineer Muhammad Ali Mirza is an acclaimed Islamic scholar whose passion for learning and understanding the Quran and Hadith has earned him a distinguished place in the Muslim world.

49 Comments

  1. نماز کے دوران سلام کرنا اس وقت ٹھیک تھا جب دوران نماز لوگ آپس میں بات چیت بھی کر لیتے تھے اور ایک دوسرے کا حال چال بھی معلوم کر لیتے تھے بعد میں جب یہ حکم آگیا کے دوران نماز بات چیت تو بمد ھے تو پھر دوران نماز کوی کسی کو سلام نہی کرتا تھا پہلے کی بات اور تھی بعد کی بات اور ھے دونوں کو آپس میں گڈ مڈ کر دیا گیا ھے

  2. kya ham kese kafir ko bhai kh kr bula skty? jesy ma ak video dekh raha tha kuch pakistani fans indian player rohit sharma ko rohit bhai bhai kh kr bula rhy thy to kya ham in ko ya izt dy skty Ikhlaq ky lahaz sy to ya galat ni lgta bki ap bta den

  3. علی بھائی علامہ اقبال کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ۔۔کچھ ان کے بارے میں فرماے۔

  4. Every Scholar proves his point to be correct in the light of sahih Ahadeeth and historical evidences. And yet they differ in opinions. May Allah Azawajal protect us laymen in this era of fitna .

  5. What about good morning, good afternoon, good evening and good night, nanmastay ? Can Muslims use
    These terminologies to greet irrespective of religion, faith and belief.?

  6. جزاک اللہ خیرا کثیرا ۔۔۔۔۔کیوں کہ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم تمام دنیا کیلئے معبوث ہوئے ،اور وہ رحمتِ اللعلمین ہیں ۔۔۔۔۔۔جزاکم اللہ خیرا کثیرا

  7. غیر مسلم کو ابتداءً سلام کے ان الفاظ سے سلام کرنا جائز نہیں ہے جو اہلِ اسلام اور اہلِ جنت کا تحیہ ہے، یعنی مخاطب کو متعین کرکے اسے سلامتی کی دعا دینا اور السلام علیکم کہنا۔ البتہ اگر غیر مسلم سلام میں پہل کرے تو اسے سلام کا جواب دے دینا چاہیے، لیکن جواب میں ’’وعلیکم السلام‘‘ پورا نہیں کہا جائے ، بلکہ صرف ’’وعلیک‘‘ کہنے پر اکتفا  کیا جائے ۔ اور اگر غیر مسلم کو ابتداءً سلام کرنا پڑے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ میں اس کا حل بھی موجود ہے، نبی کریم ﷺ نے غیر مسلم حکم رانوں کو والا نامے ارسال فرمائے تھے ان کی ابتدا میں آں حضرت ﷺ نے ’’اَلسَّلَامُ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْهُدیٰ‘‘ کے الفاظ تحریر فرمائے،  چناں چہ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات سے معلوم ہوا کہ عمومی احوال میں غیر مسلموں کو ابتداءً سلام نہ کیا جائے، ہاں اگر کسی موقع پر اس کی ضرورت ہو تو مخاطب کو متعین کیے بغیر عمومی الفاظ میں سلام کے الفاظ کہے جائیں جیسے ’’اَلسَّلَامُ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْهُدیٰ‘‘، یعنی اس پر سلامتی ہو جو ہدایت کی پیروی کرے۔  لہٰذا ضرورت کے مواقع پر ابتداءً ان الفاظ میں سلام کرنے کی اجازت ہے۔
    یہ حکم تو غیر مسلموں کو سلامِ تحیہ کے حوالے سے ہے، رہی بات کہ قرآنِ مجید کی مذکورہ آیات کا کیا مطلب اور مصداق ہے؟ تو مفسرین حضرات نے فرمایا ہے کہ  قرآنِ پاک میں جن مقامات میں غیر مسلم کو سلام کرنے کا تذکرہ ہے وہاں سلام سے مراد ’’سلامِ تحیۃ ‘‘ (دعائیہ سلام) نہیں ہے، بلکہ اس سلام سے مراد ’’سلامِ متارکہ‘‘ ہے یعنی ہمارا آپس میں کوئی تعلق نہیں،  تم ہم سے محفوظ ہم تم سے محفوظ ہیں۔ یہ ایک محاورہ ہے جس سے فریقین کے درمیان قطع تعلق کا بیان مقصود ہے، اور سلام کے الفاظ سے قطع تعلق اور متارکت میں یہ تربیت بھی مقصود ہے کہ سلامتی کی بات کے ذریعے ان سے جدا ہوجاؤ، نہ کہ لڑ جھگڑ کر، یا کسی اور بد تہذیبی کے ساتھ۔
    یہاں سلام سے مراد سلام کرنا نہیں، بلکہ سلامتی کی بات کہنا مراد ہے، یعنی جب کفار اعراض کریں، اور اعتراض کریں تو بجائے ان سے جھگڑنے کے ان سے مناسب انداز میں سلامتی کی بات کرکے جدا ہوجانا چاہیے۔ جیساکہ یہ حضرت مجاہد اور مقاتل رحمہما اللہ سے اس طرح کی آیات میں تفسیر منقول ہے۔ 
    الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 412):
    "فلايسلم ابتداءً على كافر لحديث: «لا تبدءوا اليهود ولا النصارى بالسلام، فإذا لقيتم أحدهم في طريق فاضطروه إلى أضيقه». رواه البخاري … ولو سلم يهودي أو نصراني أو مجوسي على مسلم فلا بأس بالرد،  (و) لكن (لايزيد على قوله: وعليك)، كما في الخانية.
     (قوله: فلا بأس بالرد) المتبادر منه أن الأولى  عدمه ط لكن في التتارخانية: وإذا سلم أهل الذمة ينبغي أن يرد عليهم الجواب، وبه نأخذ.
    (قوله: ولكن لايزيد على قوله: وعليك) لأنه قد يقول: السام عليكم أي الموت كما قال بعض اليهود للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال له: "وعليك "، فرد دعاءه عليه. وفي التتارخانية: قال محمد: يقول المسلم: وعليك ينوي بذلك السلام؛ لحديث مرفوع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «إذا سلموا عليكم فردوا عليهم»".
    التفسير المظهري (8/ 366):
    "{فاصفح عنهم} أي فأعرض عن دعوتهم آيساً عن إيمانهم، {وقل سلام} يعنى بيننا وبينكم متاركة تسلمون منا ونسلم منكم {فسوف يعلمون} [الزخرف:89]
    مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ سورہ زخرف کی مذکورہ آیت: 89 کی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں:
    ’’اور یہ جو فرمایاکہ کہہ دو تم کو سلام کرتاہوں، اس سے مقصد یہ نہیں ہے کہ انہیں السلام علیکم کہا جائے، کیوں کہ کسی غیر مسلم کو ان الفاظ سے سلام کرنا جائز نہیں، بلکہ یہ ایک محاورہ ہے کہ جب کسی شخص سے قطع تعلق کرنا ہوتاہے تو کہتے ہیں کہ میری طرف سے سلام، یا تمہیں سلام کرتاہوں۔ اس سے حقیقی طور پر سلام کرنا مقصد نہیں ہوتا، بلکہ مطلب یہ ہوتاہے کہ میں خوب صورتی کے ساتھ تم سے قطع تعلق کرنا چاہتاہوں‘‘. (معارف القرآن، سورہ زخرف، آیت: 89)
    سورہ قصص کی آیت: 55 کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
    ’’امام جصاص نے فرمایا کہ سلام کی دو قسمیں ہیں: ایک سلامِ تحیہ، جو مسلمان باہم ایک دوسرے کو کرتے ہیں،دوسرا سلامِ مسالمت ومتارکت، یعنی اپنے حریف کو یہ کہہ دینا کہ ہم تمہاری لغو بات کا کوئی انتقام تم سے نہیں لیتے۔ یہاں سلام سے یہی دوسرے معنیٰ مراد ہیں۔ (معارف القرآن، سورہ قصص:55)
    سورہ فرقان میں عباد الرحمٰن کی صفات کے ضمن میں یہ صفت بھی ہے کہ {وَاِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰماً} [الفرقان:63] اس آیت کی تفسیر میں مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ اس سے بھی زیادہ وضاحت کے ساتھ لکھتے ہیں:
    ’’تیسری صفت: یعنی جب جہالت والے ان سے خطاب کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں: سلام۔ یہاں جاہلوں کا ترجمہ جہالت والوں سے کرکے یہ بات واضح کردی گئی ہے کہ مراد اس سے بے علم آدمی نہیں، بلکہ وہ جو جہالت کے کام اور جاہلانہ باتیں کرے، خواہ وہ واقع میں ذی علم بھی ہو۔ اور لفظِ سلام سے مراد یہاں عرفی سلام نہیں، بلکہ سلامتی کی بات ہے۔ قرطبی نے نحاس سے نقل کیا ہے کہ اس جگہ سلام تسلیم سے مشتق نہیں، بلکہ تسلم سے مشتق ہے، جس کے معنی ہیں سلامت رہنا۔ مراد یہ ہے کہ جاہلوں کے جواب میں وہ سلامتی کی بات کہتے ہیں، جس سے دوسروں کو ایذا نہ پہنچے اور یہ گناہ گار نہ ہو۔ یہی تفسیر حضرت مجاہد، مقاتل وغیرہ سے منقول ہے۔ (مظہری)
    حاصل یہ ہے کہ بے وقوف جاہلانہ باتیں کرنے والوں سے یہ حضرات انتقامی معاملہ نہیں کرتے، بلکہ ان سے در گزر کرتے ہیں‘‘. (معارف القرآن، الفرقان:63) فقط واللہ اعلم

  8. مرزا صاحب جب پورا سلام کرے غیر مسلم تو بھی وعلیک ہی کہنا چاہئے آپ نے غلط کہا کیوں کہ کیونکہ السلام علی من اتبع الھدی کے الفاظ موجود ہیں اور وعلیک تک تو ٹھیک ہے

  9. الیاس خان ۔۔،،،۔۔
    مسلمانوں دین میں دو چیزیں گمراہی ہیں ایک شرک دوسری بدعت شرک کے لئے اللہ تعالیٰ نے سخطی سے منع فرمایا ہے مشرک کی بخشش نہیں شفاعت نہیں جنت نہیں مشرک ناپاک ہے
    اور بدعت کے لئے کائینات کے آخری نبی اور رسول ، خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم نے سخطی سے منع فرمایا ہے اور فرمایا بدعت کا راستہ جہنم کا راستہ ہے اور فرمایا رسول اللہ نے کسی بدعتی کو تعظیم مت دو چاہے وہ کتنا بڑا عالم ہی کیون نہ ہو اگر تم بدعتی کو تعظیم دوگے تو دین کو گرانے میں بدعتی کے ساتھی گردانے جاؤ گے فرمان رسول اللہ
    میلاد کی رسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے 6 سو سال بعد شروع کی گئی جو ایک بدعت ہے جسے ترمیم کرکے ہری پگڑی مشرکوں نے عید میلاد النبی کا نام دیدیا ؟
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو دو عیدین بتائی ہیں تیسری عید کوئی نہیں بدعت ہے رسول اللہ کے فرمان کے مطابق اسباب کےعلاوہ مثال اونٹ اور گھوڈے کی سواری چھوڑ کر کار اور موٹر سائیکل کی سواری کا استعمال کرنا یہ اسباب کا اختیار کرنا ہے ؟
    دینی معاملے ميں کوئی ایسا عمل نہیں کر سکتے جو خود رسول اللہ سے ثابت نہ ہو اور صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے نہیں کیا ہو ؟

    یہ احمد رضا خان بریلوی رضاخوانی کی چالاکی ہے کہ مسلمانوں میں مدد اور امداد کے نام پر شرک ڈال دیا اور یکتا اور واحد رب اللہ تعالیٰ کی طرف دعاؤں کے لئے اٹھے ہاتھوں کو قبروں میں مدفون پیرون اولیاؤن کی طرف پھیر دیا ؟
    جو آج کا ہر مشرک مسلمان بڑی ڈھٹائی سے شرک اور بدعت دونوں کام کر رہا ہے ؟ اور احکام دین اور ثواب دارین سمجھ کر کرکے اپنی آخرت خراب کر رہا ہے
    اللہ تعالیٰ سب کو حدایت دے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Back to top button