Engineer Mirza Ali

Rafa-ul-Yadain ki SUNNAT kay DUSHMANO ko Dawat-e-ISLAH ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza)

Rafa-ul-Yadain ki SUNNAT kay DUSHMANO ko Dawat-e-ISLAH ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza)

Today topic is :Rafa-ul-Yadain ki SUNNAT kay DUSHMANO ko Dawat-e-ISLAH ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza).

Video Information
Title Rafa-ul-Yadain ki SUNNAT kay DUSHMANO ko Dawat-e-ISLAH ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza)
Video Id ssbymUBMInw
Video Source https://www.youtube.com/watch?v=ssbymUBMInw
Video Image 1679114947 729 hqdefault
Video Views 153175
Video Published 2018-06-19 00:35:54
Video Rating 5.00
Video Duration 00:10:45
Video Author Engineer Muhammad Ali Mirza – Official Channel
Video Likes 4741
Video Dislikes
Video Tags #RafaulYadain #SUNNAT #kay #DUSHMANO #DawateISLAH #Engineer #Muhammad #Ali #Mirza
Download Click here

Engineer Muhammad Mirza Ali


Mirza Ali

Muhammad Ali Mirza was born on 4 October 1977 in Jhelum, a city in Punjab, Pakistan. He is a 19th grade mechanical engineer in a government department.

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

Is engineer Muhammad Ali Mirza Sunni or Shia?

engineer mirza ali

Engineer Muahmmad Ali Mirza is Sunni, Known "Mulim ilmi kitabi".

How do I contact engineer Muhammad Ali?

Engineer Muhammad Ali Mirza

You can call on this phone number, which is "03215900162", and discuss your problem with them.

Who is Mirza Ali of Pakistan?

muhammad mirza ali

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

What is the age of engineer Muhammad Ali Mirza?

mirza ali

(Engineer Muhammad Ali Mirza) Born: October 4, 1977 (age 46 years) Place: Jhelum Country: Pakistan

What is religion of Engineer Muhammad Ali Mirza?

Engineer Muhammad Ali Mirza is Muslim by religion. He is also known as muslim ilmi kitabi. He says " I,m Muslim Ilmi Kitabi".

What is the Education of Engineer Muhammad Ali Mirza?

He is an engineer by profession. And also a "Pakistani Islamic Scholar". He studied in "University of Engineering and Technology, Taxila".

Support Surah Yaseen By following:
Surah Yaseen Publication

23 Comments

  1. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ:‏‏‏‏ أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ:‏‏‏‏ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ
    عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: ”کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز نہ پڑھاؤں؟ تو انہوں نے نماز پڑھائی اور صرف پہلی مرتبہ اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ۱؎۔

    امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں براء بن عازب رضی الله عنہما سے بھی حدیث آئی ہے، ۳- صحابہ کرام اور تابعین میں سے بہت سے اہل علم یہی کہتے ہیں اور یہی سفیان ثوری اور
    اہل کوفہ کا بھی قول ہے۔
    Termazi 257

    Logoun MN tfarqa Mt phelao

  2. AoA Ali bhi ma jiss masjid ma namaz parta hu wo bhot taz namaz parta hay or ma zra aram sa tik sa ni par sakta un k sat to muja kaya krna chaya .

  3. ❌بعض لوگ دلیل دیتے ہیں
    کہ منافقین آستینوں اور بغلوں میں بت رکھ کر لاتے تھے
    بتوں کو گرانے کے لئے رفع الیدین کیا گیا،
    بعد میں چھوڑ دیا گیا۔
    لیکن کتب احادیث میں اس کا کہیں کوئی ثبوت نہیں ہے۔
    البتہ یہ قول جہلاء کی زبانوں پر گھومتا رہتا ہے۔
    درج ذیل حقائق اس قول کی کمزوری واضح کر دیتے ہیں:
    ✅1. مکہ میں بت تھے مگر جماعت فرض نہیں تھی۔ مدینہ میں جماعت فرض ہوئی مگر بت نہیں تھے،
    پھر منافقین مدینہ، کن بتوں کو بغلوں میں دبائے مسجدوں میں چلے آتے تھے؟
    ۔•••••••
    ✅2. تعجب ہے کہ جاہل لوگ اس گپ کو صحیح مانتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ نبی ﷺ کو عالم الغیب بھی مانتے ہیں حالانکہ اگر آپ عالم الغیب ہوتے تو رفع الیدین کروانے کے بغیر بھی جان سکتے تھے کہ فلاں فلاں شخص مسجد میں بت لے آیا ہے۔
    ۔••••••••••••••
    ✅3. بت ہی گرانے تھے تو یہ، تکبیر تحریمہ کہتے وقت جو رفع الیدین کی جاتی ہے اور اسی طرح رکوع اور سجود کے دوران بھی گر سکتے تھے اس کے لئے الگ سے رفع الیدین کی سنت جاری کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں تھی۔
    ۔•••••••••••••
    ✅4. منافقین بھی کس قدربیوقوف تھے کہ بت جیبوں میں بھر لانے کی بجائے انہوں بغلوں میں دبا لائے؟
    ۔•••••••••••••
    ✅5. یقیناً جاہل لوگ اور ان کے پیشوا یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ ان کے بقول اگر رفع الیدین کے دوران منافقین کی بغلوں سے بت گرے تھے تو پھر آپ نے انہیں کیا سزا دی تھی؟
    ۔•••••••••••
    دراصل یہ کہانی محض خانہ ساز افسانہ ہے جس کا حقیقت کے ساتھ ادنیٰ سا تعلق بھی نہیں ہے۔ (ع،ر)
    یہ بھی دلیل دی جاتی ہے کہ ابن زبیرؓ کہتے ہیں:
    رسول اللہ ﷺ نے رفع الیدین کیا تھا
    اور بعد میں چھوڑ دیا۔
    (نصب الرایہ ۱/۴۰۴) لیکن یہ روایت بھی مرسل اور ضعیف ہے۔
    ۔••••••••••••

  4. نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہاتھوں کو نہ اٹھانا بھی مسنون ہے:

    أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللّٰهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ.

    حضرت سیدنا عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نماز نہ بتاؤں؟ چنانچہ وہ کھڑے ہوئے اور پہلی بار اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، پھر انہوں نے دوبارہ ایسا نہیں کیا.

    (سنن نسائی – رقم الحدیث:1027)

    قال الألباني: صحيح
    (مشکوة بتحقیق الالبانی: ج۱، ص۲۵۴)
    (سنن الترمذی بتحقیق الالبانی: ج ۱، ص۷۱)

    (الجامع الصحيح للسنن والمسانيد – للصهيب عبد الجبار – ج 25 ص303)

    وضاحت:
    بعض دفعہ ایک محدث کو حدیث بعد میں پہنچتی ہے تو جن الفاظ کے ساتھ اس کے نزدیک ثابت ہوتی ہے اس کو ویسے ہی بیان کر دیتا ہے جیسے حضرت عبد اللّٰہ بن مبارک کے نزدیک جب حدیث ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ ان الفاظ سے ثابت ہوگئی تو پھر اس کو انہی الفاظ سے بیان کر دیا, ویسے بھی کسی محدث کے ہاں کسی حدیث کا ثابت نہ ہونا اس صحیح یا حسن حدیث پر عمل کرنے سے روک نہیں سکتا جبکہ اس حدیث کے مرکزی راوی سفیان ثوری امیر المومنین فی الحدیث کا خود اس پر عمل ہے اور ان کے نزدیک بھی یہ حدیث صحیح ہے. اور یہ کہنا کہ سفیان ثوری مدلس ہیں عن سے روایت کرتے ہیں تو اس لیے یہ روایت ضعیف ہے جبکہ یہ بات بھی غلط ہے کیونکہ محدثین کے نزدیک مدلسین کے مختلف طبقات ہیں اور ان طبقات کے مطابق ان کا حکم ہے لہذا ہر مدلس کی ہر عن والی روایت ضعیف نہیں ہوتی جبکہ سفیان ثوری طبقہ ثانیہ کے مدلس ہیں اور قلیل التدلیس ہیں. (طبقات المدلسین – ص 13) اور طبقہ ثانیہ کے مدلس کی عن والی روایت محدثین کے نزدیک صحت کے منافی نہیں ہوتی اور یہ بھی یاد رہے کہ قلیل التدلیس راوی کا عنعنہ یعنی عن سے روایت کرنا دلیل کے بغیر رد نہیں کیا جاتا, جبکہ کثیر التدلیس راوی کا عنعنہ دلیل کے بغیر قبول نہیں کیا جاتا. جیسا کہ قلیل الخطأ کی روایت دلیل کے بغیر رد نہیں کی جاتی اور کثیر الخطأ کی روایت دلیل کے بغیر قبول نہیں کی جاتی ۔ امام یعقوب بن سفیان الفسوی لکھتے ہیں: وَحَدِيثُ سُفْيَانَ وَأَبِي إِسْحَاقَ وَالْأَعْمَشِ مَا لَمْ يُعْلَمْ أَنَّهُ مُدَلّسٌ يَقُومُ مَقَامَ الْحُجَّةِ.

    اور سفیان، ابو اسحاق اور اعمش کی حدیث جب تک اس کی تدلیس کا علم نہ ہو تو وہ حجت کے مقام پر ہوگی.

    المعرفۃ والتاریخ (2/637) لہذا یہاں سفیان ثوری کا عنعنہ تو ہے لیکن تدلیس ثابت نہیں ۔ اس عنعنہ کو تدلیس ثابت کرنے کے لیے دلیل چاہیے جو کہ موجود نہیں ۔ لہذا یہ روایت صحیح ہے اس پر کوئی غبار نہیں اور دوسری بات یہ کہ سفیان ثوری عاصم بن کلیب سے روایت کرنے میں اکیلے نہیں ہیں اور اگر مدلس کی معتبر متابعت یا قوی شاہد ثابت ہو جائے تو تدلیس کا احتمال ہی ختم ہو جاتا ہے، جس طرح کہ ضعیف راوی کی روایت کا کوئی معتبر متابع یا قوی شاہد مل جائے تو ضعف ختم ہو جاتا ہے اور سفيان ثوری کا متابع ابو بکر النہشلی اور عبد اللّٰہ بن ادریس بھی ہیں. (کتاب العلل للدار قطنی – 5/172) اور وکیع بن جراح بھی. (التمہید لابن عبدالبر – 4/189) تو سفيان ثوری کی تدلیس کا احتمال و اعتراض بھی ختم اور اس کے قوی شواہد میں سیدنا عمر اور سیدنا علی اور سیدنا عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنھم کا عمل بھی ہے. (المصنف في الأحاديث والآثار » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » مَنْ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُ – رقم الحديث: 2443 – 2442 – 2454) لہذا ثابت ہوا کہ اس طرح نماز پڑھنا بھی سنت کے مطابق ہے اور اس طریقے کو خلاف سنت کہنا بالکل غلط ہے.

  5. حضرت سیدنا عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ بھی نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہاتھوں کو نہیں اٹھاتے تھے:

    حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ، «أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَا يَسْتَفْتِحُ، ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا».

    ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نماز کے شروع میں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے پھر انہیں نہیں اٹھاتے تھے.

    (مصنف ابن ابی شیبة – رقم الحديث: 2443)

    عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ: «كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ شَيْءٍ ثُمَّ لَا يَرْفَعُ بَعْدُ».

    (مصنف عبد الرزاق – رقم الحديث:2533)

    عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مِثْلَهُ.

    (مصنف عبد الرزاق – رقم الحديث: 2534)

    حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي دَاوُدَ , قَالَ: ثنا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ , قَالَ: ثنا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ حُصَيْنٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللّٰهِ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنَ الصَّلَاةِ إِلَّا فِي الِافْتِتَاحِ ".

    (شرح معانی الآثار – رقم الحديث:1363)

    محدثین کے نزدیک ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ کی حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مرسل روایت کا حکم:

    امام ابو جعفر الطحاوی رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں: " كان إبراهيم , إذا أرسل عن عبد اللّٰه , لم يرسله إلا بعد صحته عنده , وتواتر الرواية عن عبد اللّٰه.

    ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے تب ہی ارسال کرتے تھے جب اس کی صحت ان کے نزدیک ثابت ہو جاتی اور حضرت عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت متواتر ہوتی.

    (شرح معانی الآثار – 1/226)

    حافظ علائی رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں: " جماعة من الأئمة صححوا مراسيله ".

    ائمہ کی ایک جماعت نے ان کی مراسیل کو صحیح قرار دیا ہے.

    (جامع التحصیل – ص 141)

    حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں: " هذا يقتضي ترجيح المرسل على المسند، لكن عن النخعي خاصة، فيما أرسله عن ابن مسعود خاصة. وقد قال أحمد في مراسيل النخعي، لا بأس بها.

    اس قول کا تقاضا یہ کہ مرسل کو مسند پر ترجیح دی جائے، لیکن صرف ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ کی روایت میں ہے، جس میں انہوں نے خاص ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے ارسال کیا ہو. اور امام احمد رحمہ اللّٰہ, ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ کی مراسیل کے متعلق فرماتے ہیں کہ ان میں کوئی حرج نہیں ہے.

    (شرح علل الترمذی – 1/542)

    امام ابن سعد رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں: أخبرنا عمروا بن الهيثم أبوقطن قال: حدثنا شعبة عن الأعمش قال: قلت: لإبراهيم: إذا حدثتني عن عبد اللّٰه فأسند، قال: إذا قلت: قال عبد اللّٰه، فقد سمعته من غير واحد من أصحابه».

    اعمش رحمہ اللّٰہ نے کہا: میں نے ابراہیم رحمہ اللّٰہ سے کہا: جب آپ حضرت عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت بیان کریں تو اس کی سند ذکر کر دیا کریں، تو ابراہیم رحمہ اللّٰہ نے کہا: جب میں کہوں کہ حضرت عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ عنہ نے کہا ہے تو اسے میں نے حضرت عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ عنہ کے ایک سے زائد اصحاب سے سنا ہوتا ہے.

    (طبقات الکبری لابن سعد – 6/190)

    امام ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ نے واضح طور پر بتا دیا ہے کہ وہ جب حضرت عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ عنہ سے مرسلا روایت کریں تو وہ روایت حضرت عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ عنہ کے کئی اصحاب سے سنی ہوتی ہے. امام ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ کے وہ شیوخ جو حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کے اصحاب ہیں درج ذیل ہیں:

    1- الأسود بن يزيد النخعي (ثقة مخضرم)
    2- الحارث بن سويد التيمي (ثقه ثبت)
    3- الربيع بن خثيم الثوري (ثقة عابد مخضرم)
    4- سالم بن أبي الجعد الأشجعي (ثقة)
    5- شريح بن الحارث (ثقة)
    6- شقيق بن سلمة الأسدي (ثقة مخضرم)
    7- عبد الرحمن بن يزيد النخعي (ثقة)
    8- عبد الله بن سخيرة الأزدي (ثقة)
    9- عبيدة بن عمرو السلماني الكوفي (ثقة)
    10- علقمة بن قيس النخعي (ثقة ثبت)
    11- مسروق بن الأجدع الهمداني (ثقة)
    12- همام بن الحارث النخعي (ثقة عابد)

    یہ سب کے سب جلیل القدر ثقہ تابعین ہیں اور ان میں ایک بھی ضعیف یا مجہول نہیں ہے, لہٰذا امام ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ کی حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے ارسال والی روایت میں راوی کو مجہول سمجھنے والے احتمال کی گنجائش ہی نہیں رہتی تو ثابت ہوا کہ ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ کی حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مرسل روایت اتصال پر محمول ہے اور اسی لئے محدثین نے اسے صحیح کہا ہے.

    وضاحت: نبی کریم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے جلیل القدر صحابی حضرت سیدنا عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ بھی نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہاتھوں کو نہیں اٹھاتے تھے اور سیدنا عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کے اصحاب رحمہم اللّٰہ بھی. یہ حدیث بھی بالکل صحیح ہے، مگر غیر مقلد عالم زبیر علی زئی نے اس صحیح حدیث کو بھی ضعیف دلائل سے ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ کی حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مرسل روایت محدثین کے نزدیک اتصال پر محمول ہے اور اس میں تدلیس کا احتمال ہی نہیں. لہذا اس طریقے سے نماز پڑھنے کو خلاف سنت کہنے سے بچنا چاہیے.

  6. ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ پر تدلیس کے اعتراض کا جواب:

    یہ کہنا کہ ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ مدلس ہیں عن سے روایت کرتے ہیں تو اس لیے یہ روایت ضعیف ہے جبکہ یہ بات غلط ہے کیونکہ محدثین کے نزدیک مدلسین کے مختلف طبقات ہیں اور ان طبقات کے مطابق ان کا حکم ہے لہذا ہر مدلس کی ہر عن والی روایت ضعیف نہیں ہوتی جبکہ ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ طبقہ ثانیہ کے مدلس ہیں. (طبقات المدلسین – ص 28) اور طبقہ ثانیہ کے مدلس کی عن والی روایت محدثین کے نزدیک صحت کے منافی نہیں ہوتی اور دوسری بات ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ صرف ان تین سے تدلیس کرتے تھے, هنی بن نویرہ و سهم بن منجاب اور خزامہ الطائي اور وہ بھی کبھی کبھار جب اصحاب عبد اللّٰہ کے درمیان ان تین کو داخل کرتے. وَإِبْرَاهِيمُ أَيْضًا يُدْخِلُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَصْحَابِ عَبْدِ اللّٰهِ مِثْلَ هُنَيِّ بْنِ نُوَيْرَةَ، وَسَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، وَخُزَامَةَ الطَّائِيِّ، وَرُبَّمَا دَلَّسَ عَنْهُمْ. (كتاب معرفة علوم الحديث للحاكم – 108). ثابت ہوا کہ ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ اصحاب عبد اللّٰہ سے جب بغیر واسطے کے روایت کریں تو تدلیس کرتے ہی نہیں اور یہ بھی یاد رہے کہ قلیل التدلیس راوی کا عنعنہ یعنی عن سے روایت کرنا دلیل کے بغیر رد نہیں کیا جاتا, جبکہ کثیر التدلیس راوی کا عنعنہ دلیل کے بغیر قبول نہیں کیا جاتا. جیسا کہ قلیل الخطأ کی روایت دلیل کے بغیر رد نہیں کی جاتی اور کثیر الخطأ کی روایت دلیل کے بغیر قبول نہیں کی جاتی ۔ لہذا یہاں ابراہیم نخعی رحمہ اللّٰہ کا عنعنہ تو ہے لیکن تدلیس ثابت ہی نہیں, اس عنعنہ کو تدلیس ثابت کرنے کے لیے دلیل چاہیے جو کہ موجود ہی نہیں, لہذا یہ روایت بالکل صحیح ہے اور ویسے بھی اس پر یہ اعتراض بنتا ہی نہیں ہے اور اگر مدلس کی معتبر متابعت یا قوی شاہد ثابت ہو جائے تو تدلیس کا اعتراض بھی ختم ہو جاتا ہے، اور اس کے قوی شواہد میں سیدنا علی اور سیدنا عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنھما کا عمل بھی ہے. (المصنف في الأحاديث والآثار » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » مَنْ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُ – رقم الحديث: 2443 – 2442). ثابت ہوا کہ اس طرح نماز پڑھنا بھی سنت کے مطابق ہے اور اس طریقے کو خلاف سنت کہنا بالکل غلط ہے.

    وضاحت: نبی کریم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے جلیل القدر صحابی امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ بھی نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہاتھوں کو نہیں اٹھاتے تھے اور یہ جلیل القدر تابعین شعبی و ابراہیم اور ابو اسحاق رحمہم اللّٰہ بھی. یہ حدیث بالکل صحیح ہے، مگر غیر مقلد عالم زبیر علی زئی نے مبہم اور ضعیف دلائل سے اس صحیح حدیث کو ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ مفسر تعدیل کے مقابلے میں جرح مبہم کا اعتبار نہیں ہوتا ہے. لہذا اس طریقے سے نماز پڑھنے کو خلاف سنت کہنے سے بچنا چاہیے.

  7. Iss gadhe ko itni si bhi arbi ka ilm nahi hai hadees me namaz k andar Wale rafu yadain ko chodne ki baat hai isko koi arbi ki basics sikhao jahil ata jata kuch nahi or ulama pe tohmat lagaraha hai yahi ek ab aya hai duniya me Nabi k baad jo haq par hai baki sab gumrah hai 😏

  8. Bahut sukoon milta hai aap logo ki video dekh kar…..
    Mai apne Muslim dosto ko is tarah ki video dikha kar kehta hu k tum muslim logo me bhi jaat ka choot achoot ka maamla humse zyada hai…..

  9. Rafaidain karne k hadees:
    1. Sahih Bukhari, Hadith- 735, 736, 737, 738, 739. (Total Hadith = 5) . 2. Sahih Muslim, Hadith- 861, 862, 864, 865, 896. (Total Hadith = 5) . 3. Sunan Abu Dawood, Hadith- 721, 722, 723, 726, 730, 733, 739, 741, 742, 743, 744, 745, 746, 761, 757. (Total Hadith = 15) . 4. Jamai At-Tirmidhi, Hadith- 255, 256, 304, 3423. (Total Hadith = 4) . 5. Sunan Nasai, Hadith- 889, 890, 891, 893, 894, 902, 1037, 1038, 1064, 1065, 1066, 1068, 1094, 1096, 1097, 1111, 1152, 1153, 1168, 1190, 1191, 1268, 1270. (Total Hadith = 23) . 6. Sunan Ibne Majah, Hadith- 858, 859, 860, 861, 862, 863, 864, 865, 866, 867, 868, 1061. (Total Hadith = 12) . 7. Sunan Darami, Hadith- 1285, 1286, 1287, 1346, 1347, 1348, 1396, 1397. (Total Hadith = 8 . 8. Muwatta Imam Malik, Hadith- 196, 198, 201. (Total Hadiths = 3) . 9. Sahih Ibne Khuzaima, Hadith- 456, 457, 583, 584, 585, 586, 587, 589, 643, 677, 693, 694, 695, 697, 698, 905. (Total Hadiths = 16) . 10 Munsad Ahmad, Hadith- 717, 4540, 4574, 5033, 5034, 5054, 5081, 5279, 5762, 5843, 6163, 6164, 6175, 6328, 6345, 9608, 14330, 15000, 15604, 18848, 18850, 18852, 18853, 18855, 18858, 18861, 18866, 18870, 18871, 18876, 18877, 20535, 20536, 20537, 20831, 23599. (Total Hadiths = 36) . 11. Dar Qutni, Hadith- 1119, 1120, 1121, 1122, 1123, 1124, 1125, 1126, 1127, 1128, 1129, 1130, 1131, 1132, 1133, 1134, 1135, 1138, 1145, 1148. (Total Hadiths = 20) . 12 Musnad Shafai: 1/35, 1/212. (Total Hadiths = 2) . 13. Musnad Abu Dawood Attiyalsi, Hadith- 1113, 1114, 1349. (Total Hadiths = 3) . 14. Musannif Abdur Razzaq, Hadith- 2517, 2518, 2519, 2520, 2521, 2522, 2523, 2524, 2525, 2526, 2527. (Total Hadiths = 11) . 15. Musnad Al-Hameedi, Hadith- 626, 627, 909. (Total Hadiths = 3) . 16. Musnad Ahmad Makhraja, Hadith- 717, 6175. (Total Hadiths = 2) . 17. Mustakhraj Abi Awana, Hadith- 1572, 1576, 1577, 1578, 1579, 1586, 1587, 1588, 1589, 1590, 1596. (Total Hadiths = 11)* 18. Sunan Al-Kubra Lil Nasai, Hadith- 646, 647, 648, 650, 676, 677, 678, 679, 693, 743, 750, 952, 953, 954, 956, 957, 959, 965, 1098, 1099, 1106, 1187, 1189. (Total Hadiths = 23) . 19. Musnad Al-Bazaar Al-Bahar Az-Zakhar, Hadith- 1608, 3711, 3712, 4485, 4488, 4489, 5742, 6002, 6004. (Total Hadiths = 9) 20. Sunan Al-Kubra Lil Bayhaqi, Hadith- 2301, 2302, 2303, 2304, 2307, 2310, 2312, 2313, 2314, 2315, 2323, 2501, 2503, 2504, 2506, 2507, 2509, 2510, 2512, 2513, 2515, 2516, 2517, 2518, 2519, 2522, 2530, 2533, 2535, 2536, 2538, 2541, 2604, 2629, 2642, 2644, 2691, 2784, 2814, 2815, 2816, 2817, 6188. (Total Hadiths = 43) . 21. Al-Muntaqi Li-Ibne Jarood, Hadith- 177, 178, 192, 308. (Total Hadiths = 4) . 22. Sahih Ibne Habban, Hadith- 1861, 1862, 1864, 1865, 1868, 1872, 1873, 1877, 1878, 1945. (Total Hadiths = 10)23. Al-Muazzan Al-Awast Tabrani, Hadith- 1801, 1941, 6464 (Total Hadiths = 3) . 24. Al-Muazzam Al-Kabeer Lil Tabrani, Hadith- 10, 27, 60, 61, 77, 79, 80, 81, 82, 84, 85, 86, 89, 90, 103, 104, 118, 139, 362, 366, 368, 406, 408, 625, 626, 627, 628, 629, 630, 631, 13112, 13231, 13242. (Total Hadiths = 33) . 25. Sunan As-Sageer Lil Bayhaqi, Hadith- 362, 366, 368, 406, 408. (Total Hadiths = 5)26. Ma'arfa: As-Sunan Wal-Ashaar, Hadith- 2945, 3219, 3221, 3227, 3229, 3232, 3234, 3240, 3242, 3243, 3445, 3447, 3452, 3456, 3361, 3362. (Total Hadiths = 16) . 27. Muazzam Ibne Asakir, Hadith- 107, 411, 1021, 1201, 1572. (Total Hadiths = 5) . 28. Al-Muazzam As-Sahaba: Lil-Bagvi, Hadith- 2064, 2065. (Total Hadiths = 2) . 29. Aun Al-Ma'Bood, Hadith- 722, 723, 743, 744, 745, 752. (Total Hadiths = 6) . 30. As-Shakaat Li-Ibne Habban, Hadith- 11776, 14799. (Total Hadiths = 2)*31. Sahih Ibne Habban Makhraja, Hadith- 1860, 1861, 1862, 1863, 1864, 1865, 1866, 1867, 1868, 1869, 1870, 1871, 1873, 1874, 1877, 1945. (Total Hadiths = 16) . 32. Al-Muhalla Bil-Ashaar: 2/264, 2/291, 3/4, 3/5, 3/6, 3/8, 3/9, 3/10, 3/29, 3/41, 3/451. (Total Hadiths = 11) . 33. Muwatta Maalik Riwayah: Bin Hasan Shaibaani, Hadith- 99, 100, 107. (Total Hadiths = 3) . 34. Musannif Ibne Abi Shayba, Hadith- 2427, 2428, 2430, 2431, 2433, 2436, 2437, 2438, 2525, 3042, 11389. (Total Hadiths = 11)35.

  10. Great scholar. Ali mirza jesa insan 100 saL mei ek dfa peda hota ha♥️🥺. Bss babooo ko pelny walaa kam krty rhy jinhoo ny deen mei garbbar ki

  11. الیاس خان ،۔۔۔،،،،،،،۔۔،
    کائنات کے رب اللہ تعالیٰ اور کائنات کے آخری نبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ماننا ہوگی اگر قبر اور آخرت میں کامیابی چاہتے ہو

    مسلمانوں شرک کی بیماری کا روگ لگنا کینسر سے کروڑوں گناہ زیادہ خطرناک ہے
    کیونکہ کینسر کا مریض قبر میں جاتا ہے اور شرک کا مریض جہنم میں؟

    اللہ تعالیٰ کو تو سب مانتے ہیں اسکی عبادت بھی کرتے ہیں مگر اپنے اپنے عقیدے کے ساتھ ؟
    مسلمانوں میں تین طرح کا عقیدہ رکھنے والے لوگ ہیں

    نمبر 1 یا اللہ مدد پکانے والے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کی اطاعت کرنے والے

    نمبر 2 یا علی مدد پکارنے والے اور انکی اولادوں سے فریاد کرنے والے اہلبیت کی چاہت کا اظہار کرنے والے

    نمبر 3 یا غوث المدد کہنے والے اور سینکڑوں مرہوم پیر اولیاء کو دعاؤں میں مدد کے لئے پکارنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چاہت کا اظہار کرنے والے

    قرآن مجید کی مندرجہ ذیل آیات میں اللہ تعالیٰ کیا ارشاد فرما رہا ہے یہ جان لیجئے 👇

    مسلمانوں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید سورہ توبہ آیت 129 میں ارشاد فرمایا کہدو
    مجھے میرا اللہ کافی ہے

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا
    اللہ کا رنگ اختیار کرو اللہ سے بڑھ کر کسی کا رنگ نہیں اور فرمایا یہ میرے بندوں کو کیا ہوگیا ہے میری طرح اوروں کو چاہنے لگے ہیں بلکہ مجھ سے بڑھ کر اوروں کو چاہتے ہیں اور جو میرے بندے ہیں وہ میری چاہت میں بہت سخت ہوتے ہیں القرآن

    سورہ فاتحہ ہر دعا ہر نماز میں اللہ تعالیٰ نے لازم قرار دیکر حکم دیا
    ایاک نعبدوایاک نستعین
    ترجمہ
    اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں القرآن
    حکم اللہ کا نہ ادھر نہ ادھر
    اللہ کے حکم کا جو انکار کرے وہ کفر کا مرتکب ہوگا ایسے لوگ اپنے ایمان اور آخرت کی خیر منائے

    سورہ نحل آیت 20 ،21
    وَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَا یَخۡلُقُوۡنَ شَیۡئًا وَّ ہُمۡ یُخۡلَقُوۡنَ ﴿ؕ۲۰﴾
    اَمۡوَاتٌ غَیۡرُ اَحۡیَآءٍ ۚ وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ ۙ اَیَّانَ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿٪۲۱﴾
    ترجمہ
    اور جن جن کو یہ لوگ اللہ تعالٰی کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے ، بلکہ وہ خود پیدا کیئے ہوئے ہیں
    مردے ہیں زندہ نہیں انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے القرآن
    قیامت کے دن جب سب کو قبروں سے اٹھایا جائے گا اس کا بھی شعور نہیں رکھتے

    سورہ بنی اسرائیل آیت 55 ، 56
    کہ دیجئے اللہ کے سوا جنھیں تم معبود سمجھ کر پکار رہے ہو نہ تو وہ تم سے کسی تکلیف کو دور کر سکتے ہیں اور نہ ہی بدل سکتے ہیں اور جن کو تم مدد کے لئے پکارتے ہو وہ تو خود اپنے رب کو پکارتے ہیں اور اپنے رب کی رحمت کے طلب گار رہتے ہیں اور اللہ کے عزاب سے ڈرتے رہتے ہیں القرآن
    سورہ بنی اسرائیل کی ان آیات میں بتوں یا کافروں کا تذکرہ نہیں ہے ان آیات میں اللہ کے نیک بندوں کا ذکر ہے جو اللہ کی رحمت کے طلب گار رہتے ہیں اور اللہ کے عزاب سے ڈرتے رہتے ہیں؟

    سورہ یونس آیت 106 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا میرے بندوں میرے علاوہ تم کسی کو دعاؤں میں مت پکارو یہ نہ نفع دے سکتے ہیں اور نہ ہی نقصان پہنچا سکتے ہیں اگر تو ایسا کرے گا تو میرے ہاس ظالموں میں شمار کیا جائے گا اور اگر اوروں کو پکارنے سے باز نہیں آیا تو ظالم کہلائے گا القرآن
    اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہر کسی کو دعاؤں میں پکارنے سے روک دیا ہے ہر شرک کے آگے بند باندھ دیا ہے؟
    غیر اللہ کو دعاؤں میں پکارنے کے شرک کا ہر دروازا بند؟
    میرے بندوں میرے علاوہ تم کسی کو دعاؤں میں مت پکارو مجھے پکارو میں مدد کروں گا تمھاری القرآن

    اللہ تعالیٰ نے سورہ نمل آیت 62 میں ارشاد فرمایا
    بھلا بتاؤ کون ہے دوسرا جو مصیبت اور پریشانی میں گھرے ہوئے شخص کی فریاد اور دعاؤں کو سنتا ہے اور اس سے اسکی مصیبت اور تکلیف کو دور کر دیتا ہے
    ( بیشک اللہ تعالیٰ ہی دعاؤں کو سنتا ہے )
    اور تمھیں زمین پر خلیفہ بناتا ہے
    کیا اللہ کے ساتھ اور آلہ معبود بھی ہے جو تمھاری تکلیف کو سنے اور تمھاری تکلیف کو دور کردے
    لیکن نصیحت بہت کم لوگ حاصل کرتے ہیں القرآن

    کیا اللہ کے ساتھ اور آلہ معبود بھی ہیں جو آپکی تکلیف کو سنے اور آپکی تکلیف کو دور کردے
    مزاروں کی قبروں میں مدفون جن پیر اولیاء کو دعاؤں میں پکارتے ہو وہ الہ معبود ہی تو ہیں جسکا قرآن میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرما رہا ہے

    اور اللہ تعالیٰ نے سورہ احکاف آیت 5 میں ارشاد فرمایا
    ان سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوگا جو ایسوں کو پکارتے ہیں جو قیامت تک انکی پکار نہیں سن سکتے بلکہ اس بات سے ہی لاعلم ہیں کہ پکارنے والے انھیں پکار رہے ہیں جب قیامت کے دن سب کو جمع کیا جائے گا جن کو یہ پکارتے ہیں ( المدد یا مدد حاجت روا مشکل کشاء) اللہ انسے پوچھے گا اور وہ ان پکارنے والوں کے دشمن ہو جائیں گے اور انکی پرستش سے صاف انکار کر دیں گے القرآن

    اور سورہ نساء آیت 116 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
    بس میرے پاس شرک کے معافی نہیں ہے دیگر گناہ جسکے چاہوں گا معاف کردونگا مشرک اپنے شرک کی گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں القرآن

    اور سورہ مائدہ آیت 72 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
    شرک کرنے والے مشرکوں پر میں جنت حرام کردونگا ان کا ٹھکانہ ہمیشہ کے لئے جہنم ہے القرآن

    اور اللہ تعالیٰ نے سورہ توبہ آیت 17 میں مشرکوں کو مسجدیں آباد کرنے سے بھی روک دیا ہے اور انکے تمام اعمال شرک کی وجہ سے ضائع کر دیئے گئے القرآن

    اور اللہ تعالیٰ نے سورہ یوسف آیت 106 میں ارشاد فرمایا
    تم میں بہت لوگ باوجود اللہ پر ایمان لانے کے مشرک ہیں القرآن
    اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتا دیا مسلمانوں میں مشرک گھسے ہوئے ہیں

    سونے سے پہلے وتر کی نماز جس میں دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے دعائے قنوت کے شروع ہی میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرما دیا اے اللہ ہم تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں

    اور سورہ الاعراف آیت نمبر 194 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
    جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمھارے ہی جیسے بندے ہیں پھر انھیں پکارو وہ اسکا جواب دیں اگر تم سچے ہو القرآن

    اور اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی شریعت کے خلاف مزاروں کی قبروں میں مدفون پیر اولیاء کو دعاؤں میں پکارنے والوں
    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تین فتوے ارشاد فرمائے ہیں
    جو میری اتاری ہوئی شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے میری شریعت پر عمل نہیں کرتے وہی تو کافر ہیں وہی تو مشرک ہیں وہی تو ظالم ہیں وہی تو گمراہ ہیں القرآن سورہ مائدہ رکوع 7
    تم نے کسے کافر مشرک سمجھا ہوا ہے؟

    حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حالت میں مرا کہ وہ اللہ کے ساتھ دوسروں کو بھی دعاؤں میں پکارتا رہا وہ جہنم میں داخل ہوگا
    بخاری شریف کتاب التفسیر حدیث نمبر 4497 ۔۔۔۔۔۔

Back to top button