Engineer Mirza Ali

SUNNAT (Ijma-e-Ummat) aur HADITH main kia FARAQ hai ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza)

SUNNAT (Ijma-e-Ummat) aur HADITH main kia FARAQ hai ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza)

Today topic is :SUNNAT (Ijma-e-Ummat) aur HADITH main kia FARAQ hai ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza).

Video Information
Title SUNNAT (Ijma-e-Ummat) aur HADITH main kia FARAQ hai ??? (By Engineer Muhammad Ali Mirza)
Video Id -xo9if3eSyE
Video Source https://www.youtube.com/watch?v=-xo9if3eSyE
Video Image 1678464183 973 hqdefault
Video Views 51263
Video Published 2017-08-17 12:14:09
Video Rating 5.00
Video Duration 00:12:15
Video Author Engineer Muhammad Ali Mirza – Official Channel
Video Likes 1123
Video Dislikes
Video Tags #SUNNAT #IjmaeUmmat #aur #HADITH #main #kia #FARAQ #hai #Engineer #Muhammad #Ali #Mirza
Download Click here

Engineer Muhammad Mirza Ali


Mirza Ali

Muhammad Ali Mirza was born on 4 October 1977 in Jhelum, a city in Punjab, Pakistan. He is a 19th grade mechanical engineer in a government department.

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

Is engineer Muhammad Ali Mirza Sunni or Shia?

engineer mirza ali

Engineer Muahmmad Ali Mirza is Sunni, Known "Mulim ilmi kitabi".

How do I contact engineer Muhammad Ali?

Engineer Muhammad Ali Mirza

You can call on this phone number, which is "03215900162", and discuss your problem with them.

Who is Mirza Ali of Pakistan?

muhammad mirza ali

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator.

What is the age of engineer Muhammad Ali Mirza?

mirza ali

(Engineer Muhammad Ali Mirza) Born: October 4, 1977 (age 46 years) Place: Jhelum Country: Pakistan

What is religion of Engineer Muhammad Ali Mirza?

Engineer Muhammad Ali Mirza is Muslim by religion. He is also known as muslim ilmi kitabi. He says " I,m Muslim Ilmi Kitabi".

What is the Education of Engineer Muhammad Ali Mirza?

He is an engineer by profession. And also a "Pakistani Islamic Scholar". He studied in "University of Engineering and Technology, Taxila".

Engineer Muhammad Ali Mirza

Muhammad Ali Mirza, commonly known as Engineer Muhammad Ali Mirza is a Pakistani Islamic scholar and commentator. Engineer Muhammad Ali Mirza is an acclaimed Islamic scholar whose passion for learning and understanding the Quran and Hadith has earned him a distinguished place in the Muslim world.

21 Comments

  1. Ali bhai Sunnah is written form in fiqh not in hadees.
    Hadees is explanation understanding and preaching of Deen and uswae hasna of nabi saw this is called qaul,fail o amal this is called Hadees 😊
    There is a biggest difference Sunnah and hadees 😊

  2. Sunnat kitab pr muqadam NAHI hukam pehlay nazal HOTA hai phir Nabi us per aml krta hai Ibrahim ko pehlay hukm Milla phir aap n aml kia air wo aml sunt kehlaia

  3. اصل دین کا اجماع اور تواتر سے منتقل ہونا

    امام شافعی نے اجماع و تواتر سے ملنے والے دین کو ’’علم عامۃ‘‘ اور ’’اخبار العامۃ‘‘ سے تعبیر کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ یہ دین کا وہ حصہ ہے جسے نبی ﷺ کے بعد عامۃ المسلمین نے نسل در نسل منتقل کیا ہے۔ ہر شخص اس سے واقف ہے۔ نبی ﷺ سے اس کی نسبت کے بارے میں تمام مسلمان متفق ہیں۔ یہ قطعی ہے اور درجۂ یقین کو پہنچا ہوا ہے۔ نہ اس کے نقل کرنے میں غلطی کا کوئی امکان ہو سکتا ہے اور نہ اس کی تاویل و تفسیر میں کوئی غلط چیز داخل کی جا سکتی ہے۔ یہی دین ہے جس کی اتباع کے تمام لوگ مکلف ہیں:

    امام شافعی کہتے ہیں: ”سائل نے مجھ سے سوال کیا کہ علم (دین) کیا ہے اور اس علم (دین) کے بارے میں لوگوں پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟میں نے اسے جواب دیا کہ علم کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم علم عام ہے۔ اس علم سے کوئی عاقل، کوئی بالغ بے خبر نہیں رہ سکتا۔ اس علم کی مثال پنج وقتہ نماز ہے۔ اسی طرح اس کی مثال رمضان کے روزے، اصحاب استطاعت پر بیت اللہ کے حج کی فرضیت اور اپنے اموال میں سے زکوٰۃ کی ادائیگی ہے۔ زنا، قتل، چوری اور نشے کی حرمت بھی اسی کی مثال ہے۔ ان چیزوں کے بارے میں لوگوں کو اس بات کا مکلف بنایا گیا ہے کہ وہ جو جاننے کی چیزیں ہیں، ان سے آگاہ ہوں، جن چیزوں پر عمل مقصود ہے، ان پر عمل کریں، جنھیں ادا کرنا پیش نظر ہے، ان میں اپنے جان و مال میں سے ادا کریں اور جو حرام ہیں، ان سے اجتناب کریں۔ اس نوعیت کی چیزوں کا علم کتاب اللہ میں منصوص ہے اور مسلمانوں کے عوام میں شائع وذائع ہے۔ علم کی یہ وہ قسم ہے جسے ایک نسل کے لوگ گذشتہ نسل کے لوگوں سے حاصل کرتے اور اگلی نسل کو منتقل کرتے ہیں۔ مسلمان امت اس سارے عمل کی نسبت (بالاتفاق) رسول اللہ ﷺ کی طرف کرتی ہے۔ اس کی روایت میں، رسول اللہ ﷺ سے اس کی نسبت میں اور اس کے لزوم میں مسلمانوں کے مابین کبھی کوئی اختلاف نہیں رہا۔ یہ علم تمام مسلمانوں کی مشترک میراث ہے۔ نہ اس کے نقل میں غلطی کا کوئی امکان ہوتا ہے اور نہ اس کی تاویل اور تفسیر میں غلط بات داخل ہو سکتی ہے۔ چنانچہ اس میں اختلاف کرنے کی کوئی گنجایش باقی نہیں رہتی۔‘‘ (الرسالہ۳۵۷۔۳۵۹)

    امام ابن عبدالبر نے اجماع اور تواتر سے ملنے والی سنت کو ’نقل الکافۃ عن الکافۃ‘ کے الفاظ سے تعبیر کیا ہے اور اسے درجۂ یقین پر ثابت تسلیم کیا ہے۔ انھوں نے اس کے انکار کو اللہ کے نصوص کے انکار کے مترادف قرار دیا ہے۔ چنانچہ ان کے نزدیک اس کا مرتکب اگر توبہ نہ کرے تو اس کا قتل جائز ہے:
    ’’سنت کی دو قسمیں ہیں: ایک قسم وہ ہے جسے تمام لوگ نسل در نسل آگے منتقل کرتے ہیں۔ اس طریقے سے منتقل ہونے والی چیز کی حیثیت جس میں کوئی اختلاف نہ ہو، قاطع عذر حجت کی ہے۔ چنانچہ جو شخص ان (ناقلین) کے اجماع کو تسلیم نہیں کرتا، وہ اللہ کے نصوص میں سے ایک نص کا انکار کرتا ہے۔ ایسے شخص پر توبہ کرنا لازم ہے اور اگر وہ توبہ نہیں کرتا تو اس کا خون جائز ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے عادل مسلمانوں کے اجماعی مؤقف سے انحراف کیا ہے اور ان کے اجماعی طریقے سے الگ راہ اختیار کی ہے۔ سنت کی دوسری قسم وہ ہے جسے ’’آحاد راویوں‘‘ میں سے ثابت، ثقہ اور عادل لوگ منتقل کرتے ہیں اورجس کی روایت میں اتصال پایا جاتا ہے۔‘‘ (جامع بیان العلم وفضلہ۲/۴۱۔۴۲)

    امام سرخسی نے عمومی معاملات میں کسی چیز کے مشروع ہونے کے لیے اس کے مشہور اور معلوم و معروف ہونے کو ضروری قرار دیا ہے۔ انھوں نے بیان کیا ہے کہ نبی ﷺ اللہ کی جانب سے اس پر مامور تھے کہ لوگوں کے لیے دین کے احکام کو واضح کریں۔ آپ نے اپنے صحابہ کو انھیں اگلی نسلوں کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔ چنانچہ اگر ان میں سے کوئی چیز کثرت اور شہرت کے ساتھ منتقل نہیں ہوئی، بلکہ خبر واحد کے طریقے پر منتقل ہوئی ہے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ نبی ﷺ نے تمام امت کے لیے اسے مشروع نہیں کیا۔ ”اصول السرخسی“ میں لکھتے ہیں:
    ’’شارع علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ لوگوں کے لیے حاجت طلب احکام کو واضح فرمائیں۔ چنانچہ آپ نے انھیں حکم فرمایا کہ بعد میں آنے والوں کے لیے ان ضروری مسائل کو منتقل کریں۔ اگر کوئی ایسا معاملہ ہوتا کہ تمام لوگ اس میں مبتلا ہوتے تو ، ظاہر ہے کہ، شارع (علیہ السلام) نے تمام لوگوں کے لیے اس کے بیان اور تعلیم کو نہیں چھوڑا ہے۔ اور انھوں نے آپ سے استفادہ کے بعد اس کو نقل کیے بغیر نہیں چھوڑا۔ اگر ان کی طرف یہ روایت مشہور نہیں ہوئی تو ہمیں معلوم ہے کہ یہ سہو ہے یا حکم منسوخ ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جب متاخرین نے اس حکم کو نقل کیاہے تو ان کے درمیان یہ مشہور ہوگیا۔ اگر متقدمین میں بھی یہ ثابت ہوتا تو مشہور ہو جاتا۔ اور باوجود اس کے کہ عامۃ الناس کو اس کی معرفت کی ضرورت ہوتی ہے، وہ اس کو منفرد (تنہا) ہوکر روایت نہ کرتے۔‘‘ (۱/۳۷۸)

    علامہ آمدی نے قرآن مجید کے خبر واحد سے ثابت ہونے کو اسی بنا پر ممتنع قرار دیا ہے کہ نبی ﷺ پر یہ واجب تھا کہ آپ اسے قطعی ذریعے یعنی تواتر سے لوگوں تک پہنچائیں۔ نماز اور نکاح و طلاق جیسے مسائل جنھیں آپ لوگوں تک قطعی طور پر پہنچانے کے مکلف تھے، انھیں بھی آپ نے خبر واحد کے ذریعے سے نہیں، بلکہ تواتر ہی کے ذریعے سے لوگوں تک پہنچایا۔ ’’الاحکام فی اصول الاحکام‘‘ میں لکھتے ہیں:
    ’’جہاں تک قرآن مجید کا تعلق ہے تو اس کا اثبات خبر واحد کے ذریعے سے ممتنع ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ وہ عموم بلویٰ مسائل میں سے ہے، بلکہ اس وجہ سے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نبوت کے اثبات میں معجز ہے اور اس کی معرفت کا طریق دلیل قطعی پر موقوف ہے۔ اسی وجہ سے نبی کریم ﷺ پر اس کی اشاعت اور حد تواتر تک لوگوں تک پہنچانا واجب تھا۔… قرآن مجید کے علاوہ جن چیزوں کی اشاعت ہوئی اور جن میں خاص و عام سب شریک ہیں، ان میں عبادت پنجگانہ، بیع، نکاح، طلاق اور عتاق جیسے معاملات کے اصول و قواعد شامل ہیں۔ ان کے علاوہ وہ احکام بھی ان میں شامل ہیں جن کی اشاعت نہ کرنا جائز ہے۔ ان کا اثبات یا اجماعی حکم کے ذریعے سے ہے یا اس وجہ سے کہ نبی کریم ﷺ ہمیشہ ان کی اشاعت کرتے رہے ہیں۔‘‘ (۲/۱۶۴)

  4. 4 points of correction:
    1) The hadith were written before the 3rd century. Imam Malik's Muwatta is proof of this. He died in 179 AH.
    2) Sunnah is ALWAYS Sahih. Sunnah can never be weak etc but hadith can. Sunnah is always Sahih.
    3) Facing the Qibla is FARZ, not Sunnah.
    4) Hadith has a 4th type as well: Ahwaal for example, hadith about Nabi SAW eye colour, body shape etc. We cannot act upon these because we cannot change our body shape etc.

  5. غاندی بھی دنیا رنگینیوں میں پھس گیے اور شیطان کا چیلے بن گئے، بہاڑ میں جائے ایسی کمائی اور عزت جو دین اسلام کو کھیل بنائے،
    ❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
    🍎فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَـٰذَا مِنْ عِندِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ

    (البقرہ – 79)
    تو خرابی ہے ان کے لئے جو کتاب اپنے ہاتھ سے لکھیں پھر کہہ دیں یہ اللّٰہ کے پاس سے ہے کہ اس کے عوض تھوڑے دام حاصل کریں تو خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں کے لکھے سے اور خرابی ان کے لئے اس کمائی سے-

    یہ آیت 👈 غامدی صاحب اور محمد علی مرزا کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

  6. علی بھائی ، میں آپ کو چلینج کرتا ہوں کے آپ پیغمبروں کی سنت ثابت تو کرو ،

    پر تجھے کیا پتا کبھی تو نے قرآن کو دل سے تسلیم ہی نہیں کیا ،

  7. اس کو سمجھاؤ یار

    اس بیچارے کو یہ بھی پتا نہیں کے قرآن وحی کے ذریعے ملا ہے ، اور قرآن انسان سے بھی پلے ہے 👇

    🌹طس ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْقُرْآنِ وَكِتَابٍ مُّبِينٍ

    [ النمل – ١ ]
    یہ آیتیں ہیں قرآن اور روشن کتاب کی

  8. Sahi baat hai, bht se log hadees and sunnah ko mix kr detey hain, dono different baten hain, mirza sb apni zati rai explain kr rahe hain, sunnah totally different hai

Back to top button